لاہور (پی این آئی) عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 12 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، پاکستان میں بھی چینی مہنگی ہونے کا خدشہ، شوگر ملز کی جانب سے حکومت پر چینی کا اسٹاک بیرون ملک فروخت کرنے کی اجازت دینے کیلئے دباو ڈالنے کا سلسلہ جاری۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 28 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے بعد گذشتہ 12 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ۔ بھارتی برآمدات میں کمی اور برازیل میں رسد کے مسائل کی وجہ سے چینی کی سپلائی میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ انٹرنیشنل شوگر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق 15 دن میں چینی کی اوسط قیمت حالیہ ہفتوں میں 26 سینٹ سے اوپر رہی ۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان میں شوگر ملز نے حکومت پر دباو ڈالنا شروع کر دیا کہ چینی کا اسٹاک بیرون ملک فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) نے کہا ہے کہ اس وقت چینی کی بین الاقوامی قیمتیں 750 امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہیں اور یہ حکومت پاکستان کیلئے انتہائی موزوں وقت ہے کہ وہ سرپلس چینی کو ایکسپورٹ کرنے اور اپنے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے تقریباً 400ملین امریکی ڈالر کا کمانے کا بروقت فیصلہ کرے۔ دعوٰی کیا گیا ہے کہ مارچ 2022 میں گنے کی تاریخی بمپر فصل سے 80لاکھ میٹرک ٹن چینی کی پیداوار ہوئی جس میں سے تقریباً 20لاکھ میٹرک ٹن سرپلس چینی کی پیداوار کے ساتھ شوگر انڈسٹری حکومت سے فاضل چینی کی برآمد کے لیے درخواست کرتی رہی، جس سے اس وقت تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کمائے جا سکتے تھے۔ اس تمام صورتحال میں بتایا گیا ہے کہ اگر حکومت نے شوگر ملز کے دباو میں آ کر چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دی، تو اس صورت میں ملک میں چینی کی قیمت میں کم از کم 15 روپے تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس حوالے سے نگراں وزیرتجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پہلے چینی کو ایکسپورٹ کرنے اور پھر امپورٹ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ شہریوں کو سستی چینی کی فراہمی کے لیے کوشش کررہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں