اسلام آباد (پی این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بینکوں کے غیرمعمولی منافعے پر ٹیکس عائد کردیا ہے۔ میڈیا کے مطابق ایف بی آر نے بینکوں کے غیرمعمولی منافع پر 40 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ بینکوں کے غیر معمولی منافع پر ٹیکس آئی ایم ایف کے مطالبے پر لگایا گیا ہے، ونڈ فال ٹیکس سے سالانہ 33 سے 35 ارب کے درمیان ٹیکس وصول ہوگا۔دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ایف بی آر ایڈوانس ٹیکس لینا جانتا ہے ، ان پُٹ کی اجازت ہے لیکن جب ریفنڈز دینے کی باری آتی ہے تو آڈٹ کھول لیے جاتے ہیں،ایف بی آر نے 158ارب کے ریفنڈز دئیے ہیں لیکن ابھی تک بڑی تعداد میں ٹیکس پیئر ز لائنوں میں لگے ہوئے ہیں۔ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اورجنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے ٹیکس بارز کے ممبران اور ٹیکس پریکسٹیشنرز سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بروقت ریفنڈز نہ ملنے کی وجہ سے سرمائے کی بھی قلت پیدا ہو رہی ہے ، گزشتہ سال ایف بی آر نے 113ارب کے ریفنڈز جاری کیے جو آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریفنڈز ٹیکس دہندگان کا حق ہے جو انہیں ملنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران اور عملے کے ناروا سلوک کی وجہ سے ٹیکس گوشواروں اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں ہو رہا ،زمینی حقائق کے مطابق موجودہ حالات میں ٹیکس گوشواروں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہونی چاہیے تھی جبکہ 30 اکتوبر تک صرف 29 لاکھ نے گوشوارے جمع کرائے گئے۔
اسی طرح نیوزایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے ٹیکس،نجکاری اور انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی حد مقرر نہیں کررہانہ ہی نجکاری کے عمل میں کسی اثاثے کی فروخت یا اسکے بند کرنے پر کوئی مشورہ نہیں دیا جارہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں