لاہور (آئی این پی)گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 128 کی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کے تحت پنجاب پرائس کنٹرول آف ضروری اشیا آرڈیننس 2023جاری کر دیا۔ آرڈیننس سے پنجاب میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا تعین، قیمتوں میں مصنوعی اضافہ ، منافع خوری اور قیمتوں پر قابو پانے کے لیے موثر طریقہ کار کا نفاذ یقینی بنایا جائے گا۔آرڈیننس کا طلاق پورے صوبہ پنجاب میں ہو گا اور یہ فوری نافذالعمل ہو گا۔آرڈیننس کے مطابق پرائس کنٹرول کونسل اور ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ کنٹرولر آف پرائسز اینڈ سپلائز متعلقہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر ہو گا۔آرڈیننس کے مطابق سیکرٹری انڈسٹریز، کامرس، انویسٹمنٹ اینڈ سکلز ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ صوبائی کنٹرولر جنرل ہو گا۔ وزیر برائے صنعت و تجارت کی سربراہی میں ایک پرائس کنٹرول کونسل تشکیل دی جائے گی
کمیٹی کے دیگر ممبران میں منسٹر ایگریکلچر، منسٹر فوڈ، چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری محکمہ صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور سکلز ڈویلپمنٹ، سیکرٹری ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ، سیکرٹری لائیو سٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور سیکرٹری فوڈ ڈیپارٹمنٹ شامل ہوں گے۔ڈپٹی کمشنرز اپنے متعلقہ اضلاع میں ڈسٹرکٹ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو نوٹیفائی کریں گے۔پرائس کنٹرول کونسل مختلف مارکیٹوں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے متعلق معلومات حاصل کرے گی اشیائے ضروریہ کی طے کردہ قیمتوں کا جائزہ لے گی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے آرڈیننس کے تحت کارروائی کی نگرانی کرے گی اور آرڈیننس کی دفعات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کرے گی۔ کوئی بھی شخص کسی بھی ضروری اشیا کو مقررہ کردہ قیمت سے زیادہ قیمت پر فروخت نہیں کر سکے گا اور مقرر قیمتوں کی فہرست فروخت کے نمایاں مقام پر آویزاں کرے گا۔آرڈیننس میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میںں مصنوعی اضافہ ، منافع خوری کی صورت میں سزا کا تعین بھی کیا گیا ہے۔
کوئی بھی شخص اگر آرڈیننس کے کسی بھی حکم کی خلاف ورزی کرے گا اسے تین سال قید کی سزا یا ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔ اگر کسی شخص کو آرڈیننس کی تحت قابل سزا جرم میں دوبارہ سزا ہوتی ہے تو اسے کم از کم ایک ماہ قید یا 45000 روپے جرمانہ یا سزا اور جرمانہ دونوں ایک ساتھ کیے جا سکتے ہیں۔آرڈیننس کے تحت کوئی بھی سزا یافتہ شخص کنٹرولر آف پرائسز اینڈ سپلائز (ڈپٹی کمشنر) کے حکم کے خلاف اپیل متعلقہ ڈویژنل کمشنر کے پاس کر سکتا ہے اور ڈویژنل کمشنر کی طرف سے کیا گیا فیصلہ حتمی ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں