آئی ایم ایف کے ساتھ کتنے کروڑ ڈالر کے لیے مذاکرات آج ہوں گے؟ آئی ایم ایف کی شرائط کیا ہیں؟

اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے درمیان 71کروڑ ڈالر مالیت کی اگلی قسط کیلیے پالیسی سطح کے مذاکرات پیر 13 نومبر کو(آج) شروع ہوں گے۔ پالیسی سطح کے مذاکرات کے پہلے روز اسپیشل انویسٹمنٹ فسلیٹیشن کونسل(ایس آئی ایف سی)کے حکام آئی ایم ایف کو بریفنگ دیں گے،مذاکرات میں ایس آئی ایف سی کے تحت متوقع براہ راست سرمایہ کاری سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا، ایس آئی ایف سی کے تحت آنے والی سرمایہ کاری پر ٹیکسوں کی رعایت سمیت دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے،

ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق پالیسی سطح کے مذاکرات میں پاکستان کی معاشی ٹیم کی قیادت نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کریں گی، پالیسی سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف جائزہ مشن کی قیادت مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کریں گے، اس سے قبل تکنیکی سطح کیمذاکرات میں ایف بی آر نے آئی ایم ایف مشن کو ٹیکس محصولات پر مطمئن کیا ہے ، اسی طرح پاور سیکٹر کے بارے میں بھی آئی ایم ایف مطمئن ہے، ذرائع کے مطابق تکنیکی سطح کے مذاکرات میں مجموعی طور پر آئی ایم ایف نے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، البتہ کچھ مطالبات اور تجاویز بھی دی ہیں، ان مطالبات اور تجاویز کواب پالیسی سطح کے مذاکرات میں تفصیلی غور کے بعد حتمی شکل دی جائے گی،پالیسی سطح کے مذاکرات کے اختتام کے بعد پالیسی بیان جاری ہوگا اوروزارتِ خزانہ حکام پر امید ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات میں اقتصادی جائزہ کامیابی سے مکمل ہوجائے گا،ذرائع کے مطابق شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے ساتھ معاشی ٹیم کے مذاکرات 15 نومبر تک مکمل ہوں گے جس کے بعد دسمبر میں آئی ایم ایف بورڈکی جانب سے اس کی منظوری متوقع ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی جائزے کی منظوری کی صورت میں ساتھ ہی آئی ایم ایف سے اگلی قسط جاری ہونے کی توقع ہے،آج شروع ہونے والے پالیسی سطح کے مذاکرات میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کی کارکردگی اور اعدادوشمار کے بارے میں معاملات زیر غور آئیں گے،اس کے علاو تکنیکی سطح کے مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے 6.5ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ پورا کرنے کے لیے پیش کردہ ایکسٹرنل فنانسنگ،ایف بی آر کی جانب سی رواں مالی سال کے باقی ماندہ عرصے کیلیے پیش کردہ ریونیو پلان،درآمدات کی آڑ میں منی لانڈرنگ، مشکوک ٹرانزکشنز پر سخت پالیسی بنانے اور آئندہ بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے مشکوک ٹرانزکشنز کیلیے سزائیں مزید سخت کرنے سے متعلق تجاویز سمیت دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں