لاہور (پی این آئی) حکومت کا بڑے صنعتکاروں کو سستی گیس دینے کا فیصلہ، گیس کمپنیوں کا خسارہ کم کرنےکیلئے تمام بوجھ گھریلو صارفین پر ڈالنے کا فیصلہ، عوام کی جیبوں سے 350 ارب روپے نکلوائے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سردیوں کی آمد پر حکومت کی جانب سے گیس مہنگی کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ حکومت گیس کمپنیوں کا خسارہ پورا کرنے کیلئے گھریلو صارفین پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے، جبکہ ملک کے بڑے صنعتی صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ حکومت گھریلو صارفین سے گیس مہنگی کر کے ساڑھے 300 ارب روپے وصول کرے گی، جبکہ ملک کے صنعتکاروں کو گیس پر 44 فیصد سبسڈی دی جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نومبر 2023سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گیس کا نیا ٹیرف یکم اکتوبر 2023 کی بجائے یکم نومبر 2023 سے لاگو ہوگا۔
جبکہ وفاقی کابینہ سے گیس مہنگی کرنے کے فیصلے کی منظوری لی جائے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نئی قیمتوں کے اطلاق کے بعد صارفین سے مجموعی طور پر 395 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔ گیس کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کے باعث صارفین پر پڑنے والے بوجھ کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ماہانہ 1 ایم ایم بی ٹی یو تک گیس استعمال کرنے والوں کیلئے گیس سب سے زیادہ مہنگی ہو گی۔ دستاویز کے مطابق 1 ایم ایم بی ٹی یو استعمال کرنے والے صارفین کیلئے گیس قیمت 2 ہزار سے بڑھ کر 35 سو جبکہ 1 ایم ایم بی ٹی یو گیس سے زائد استعمال کرنے پر قیمت 31 سو سے بڑھ کر 4 ہزار ہو جائے گی۔ ماہانہ 0.6 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 3 سو سے بڑھ کر 6 سو روپے ہو جائے گا، ماہانہ 1 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 4 سو سے بڑھ کر 1 ہزار روپے ہو جائے گا۔
دستاویز کے مطابق ماہانہ 1.5 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 6 سو سے بڑھ کر 12 سو روپے ہو جائے گا جبکہ ماہانہ 2 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 8 سو سے بڑھ کر 16 سو روپے ہو جائے گا۔ ماہانہ 3 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 11 سو سے بڑھ کر 3 ہزار روپے ہو جائے گا جبکہ ماہانہ 4 ہیکٹومیٹر گیس استعمال کرنے والے صارفین کا بل 2 ہزار سے بڑھ کر 35 سو روپے ہو جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں