اسلام آباد (پی این آئی ) عالمی بینک نے پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بدانتظامی کو نقصانات کی بڑی وجہ قرار دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں ’روشن مستقبل‘ کے عنوان سے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نجے بن حسین نے کہا کہ موجودہ نظام سے بجلی پیدا کرنے والوں کو بہت زیادہ منافع مل رہا ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں غیر مستعدی اور بدانتظامی سے نقصانات میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 7.2 کھرب کے بجائے 14 سے 15 کھرب روپے وصولی ہو سکتی ہے، ٹیکسوں کی شرح میں 3 فیصد اضافے کیلئے رئیل اسٹیٹ اور زراعت پر ٹیکس لگایا جائے، طویل المدتی ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.6 فیصد ہو سکتی ہیں، پاکستان کو امیر طبقے پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوگا، پاکستان تمباکو سمیت سماجی طور پر نقصان دہ اشیاء پر ٹیکس بڑھائے، اس کے علاوہ پاکستان کو انسانی وسائل جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے، بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما بھی ایک مسئلہ ہے۔
دوسری طرف آئی ایم ایف نے 200 یونٹس تک صارفین کیلئے بجلی ریٹ میں ریلیف سے منع کر دیا، آئی ایم ایف نے بجلی کے واجبات کی عدم ادائیگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ بجلی بلوں میں ریلیف دیا تو سرکلر ڈیٹ کم نہیں ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ بجلی کے 200 یونٹس تک ریلیف کو صرف بلز کی ادائیگی مؤخر کرنے کا وقتی ریلیف ملے گا، 200 یونٹس تک بلز کی ادائیگی مؤخر ہونے پر 10 فیصد سرچارج عائد نہیں ہو گا، کم از کم 6 ماہ تک 200 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف ملے گا جب کہ 6 ماہ میں ایک بار بھی 200 سے زیادہ کا بل آیا تو ریلیف نہیں ملے گا، 200 یونٹس سے زائد والے بجلی صارفین تمام طرح کے ریلیف سے محروم ہو گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں