کراچی (آئی این پی) ماہرین معیشت عوام کو خبردار کیا ہے کہ مارچ تک مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے، پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔تفصیلات کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ، ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔ماہر معاشیات عابدسلہری نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں میں اضافے پر کہا کہ توانائی سیکٹرمیں 5ہزار400ارب روپیکاگردشی قرضہ ہے،
گردشی قرضہ ختم کرنیکیلئیکچھ نہ کچھ اقدامات توکییجائیں گے۔عابد سلہری کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی وجہ سے بھی نگران حکومت کومشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھیں لیکن ان کااثرابھی پاکستان پرنہیں پڑنا چاہیے تھے کیونکہ اگست میں امپورٹ کیا گیا پیٹرول اس وقت ملک میں فراہم کیاجارہا ہے۔ماہر معاشیات نے خبردار کیا کہ مارچ تک مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے ، توانائی شعبے کے ذریعے ہی حکومت اخراجات کنٹرول کرنیکی کوشش کرے گی، توانائی شعبہ ایسا ہے جو ہر شہری استعمال کرتا ہے۔عابد سلہری کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتیں بھی بڑھنے والی ہیں،عوام میں بے چینی آئے گی، معاہدہ اپنی جگہ لیکن آئی ایم ایف نے ٹارگٹڈ سبسڈی سے کہیں نہیں روکا۔دوسری جانب ماہر معاشیات خرم شہزاد نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کا امکان ہے، ملک میں ڈالر کی جتنی کمی ہوگی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی بڑھیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کرنسی کی قدرمیں کمی اورعالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کا اثر پڑتا ہے، روپیہ مستحکم ہونیسیامیدہیآئندہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پرکنٹرول رہیگا۔یاد رہے حکومت نے پٹرول کی قیمت میں چھبیس روپے دو پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں سترہ روپے چونتیس پیسے فی لٹر اضافہ کردیا۔پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق پٹرول تین سو اکتیس روپے اڑتیس پیسے اور ڈیزل تین سو انتیس روپے اٹھارہ پیسے فی لٹرکا ہوگیا ہے، نگران حکومت نے تیس دن میں پٹرول اٹھاون اور ڈیزل چھپن روپے مہنگا کرچکی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں