لاہور (پی این آئی ) عوام پر دوبارہ پٹرول بم گرائے جانے کا امکان، نئی قیمتوں کا اعلان 15 ستمبر کو کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق رواں ہفتے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبارہ نمایاں اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔
16 ستمبر سے پٹرولیم مصنوعات فی لیٹر 15 روپے تک مہنگی ہو سکتی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران عالمی مارکیٹ میں خام تیل 5 ڈالر فی بیرل مہنگا ہو چکا ہے جس کا اثر پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر پڑے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مزید کمی نہ ہوئی تو 16 ستمبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کی قیمت کی ٹرپل سینچری مکمل ہو چکی۔ یکم ستمبر کو پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 14 روپے 91 پیسے جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 18 روپے 44 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا، یوں پٹرول کی نئی قیمت 305 روپے 36 پیسے جبکہ ڈیزل کی نئی قیمت 311 روپے 84 پیسے ہو گئی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق یکم ستمبر سے 15 ستمبر تک کے عرصے کیلئے کیا گیا۔
دوسری جانب غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں 90 ڈالرز فی بیرل کی سطح سے بھی اوپر چلی گئی ہیں، جو عالمی مارکیٹ میں 9 ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ بتایا گیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں برطانوی خام تیل 90 ڈالرز سے زائد قیمت پر جبکہ امریکی خام تیل 87 ڈالرز سے زائد قیمت پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیدوار کے حوالے سے کیے جانے والے تازہ ترین فیصلے نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان ممالک کو مزید پریشان کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ تیل کی پیدوار میں کی گئی کٹوتی کا عمل رواں سال کے اختتام تک برقرار رہے گا۔ سعودی عرب کی جانب سے خام تیل کی اپنی یومیہ پیداوار میں جاری رضاکارانہ کٹوتی میں مزید 3 ماہ کے لیے دسمبر 2023 کے آخر تک توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سعودی عرب کے وزارتِ توانائی کے ذرائع کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ رواں سال اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے مہینوں میں مملکت کی خام تیل کی پیداوار قریبا 90 لاکھ بیرل یومیہ ہوگی۔
سعودی ذرائع کے مطابق تیل کی پیداوارمیں کٹوتی کا ماہانہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ کٹوتی کو گہرا کرنے یا پیداوار بڑھانے پر غور کیا جا سکے۔ سعودی ذرائع نے واضح کیا کہ پیداوار میں یہ کٹوتی مملکت کی جانب سے اپریل میں اعلان کردہ رضاکارانہ کمی کے علاوہ ہے جو دسمبر 2024 کے آخر تک جاری رہے گی۔ اضافی رضاکارانہ کٹوتی کا مقصد تیل کی منڈیوں میں استحکام اور توازن کی حمایت میں مدد کے لیے اوپیک پلس کے اختیارکردہ احتیاطی کوششوں کومضبوط بنانا ہے۔ واضح رہے کہ اوپیک پلس تنظیم میں شامل ممالک دنیا میں قریباً 40 فیصد خام تیل کی پیداوار کرتا ہے۔ یہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور روس کی سربراہی میں اتحادی ممالک پر مشتمل ہے۔ ماہرین کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے تیل کی کٹوتی کے حالیہ فیصلے کے مارکیٹ میں نمایاں اثرات ہوں گے۔ ماہرین تیل کی قیمتوں 100 ڈالر کی سطح تک جانے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں