ایک افغانی، پاکستانی 4 روپے 19 پیسے، عالمی بینک نے وجہ بتا دی

کابل(انٹرنیوز)ورلڈ بینک نے افغانستان کی معاشی صورتحال پرجاری کردہ رپورٹ میں افغان کرنسی کی قدرمیں اضافے کے اسباب بیان کر دیئے ہیں۔ افغانستان کی کرنسی افغانی دنیا کی کئی کرنسیوں کے مقابلے میں مضبوط ہوتی جا رہی ہے اور اس وقت ایک افغانی کی قدر پاکستانی روپوں میں 4 روپے 19 پیسے ہوچکی ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ دنوں اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں افغان تاجر اپنی کرنسی کی قدر بڑھنے پر خوشی کا اظہار کر رہا تھا۔افغان کرنسی کیسے مضبوط ہوئی اس کی وضاحت عالمی بینک کی ایک رپورٹ سے ہوتی ہے جو 31 اگست کو جاری کی گئی۔

افغانستان کے معاشی حالات پرعالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں گذشتہ سال کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح میں 9 فیصد کمی دیکھی گئی۔ مہنگائی میں کمی کا ایک بڑا سبب اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 12 فیصد کمی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2022 میں افغانستان میں مہنگائی عروج پر پہنچی لیکن رواں برس جنوری سے اگست کے درمیان اس میں بڑی کمی ہوچکی ہے۔رپورٹ کے مطابق مہنگائی میں مجموعی طور پر9 فیصد کمی آئی ہے۔ رپورٹ کیلئے سروے میں شامل کی جانے والی کمپنیوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں چیزوں کی طلب میں کمی دیکھی گئی ہے جبکہ مارکیٹ میں چیزیں وافرمقدارمیں دستیاب ہیں۔عالمی بینک نے رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ مہنگائی میں کمی کی وجہ جاننے کیلئے کوئی ڈیٹا موجود نہیں تاہم اسی ٹرینڈ کو مدنظر رکھا جائے تو رکھتے مہنگائی میں مزید کمی ہوسکتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بینکوں میں رقوم موجود ہیں اور سرکاری ملازمین نے ٹیلی فونک سروے میں تصدیق کی کہ انہیں تنخواہیں مل رہی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں ہنرمند اور غیر ہنرمند دونوں طرح کے افراد کے لیے ملازمتیں موجود ہیں۔سادہ لفظوں میں ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے بینکوں میں رقوم اور بازاروں میں اشیائے خوردونوش کی موجودگی کو یقین بنانے سے مہنگائی کم ہوئی ہے اور کرنسی کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ورلڈ بینک افغانستان کی معاشی صورت حال پرہرماہ رپورٹ جاری کرتا ہے جس میں معیشت کے مختلف اعشاریوں پر ات کی جاتی ہے۔تازہ رپورٹ میں افغانستان میں مہنگائی سمیت زیادہ تر معاشی انڈیکیٹرزکو مثبت قراردیا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں