سعودی عرب پاکستان کے مشکل وقت میں میدان میں آگیا، اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان

اسلام آباد (پی این آئی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں اگلے 5 سالوں میں 25 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ نگران وزیراعظم نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کی جائے گی۔

جو پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے ایک کوشش کا حصہ ہے۔ نگراں وزیراعظم نے ان منصوبوں کی وضاحت نہیں کی جن میں ریاض سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن گزشتہ ماہ بیرک گولڈ نے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو پاکستان کی ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان میں اپنے شراکت داروں میں سے ایک کے طور پر لانے کے لیے تیار ہے۔ ریکوڈک منصوبے پر جلد کام شروع ہوگا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ پاکستان کے غیر استعمال شدہ معدنی ذخائر کی قیمت تقریباً 6 ٹریلین ڈالر ہے۔ بیرک ریکوڈک کان کو دنیا کے سب سے بڑے پسماندہ تانبے اور سونے کے علاقوں میں سے ایک مانتی ہے اور اس کے ریکوڈک میں 50 فیصد حصص ہیں، باقی 50 فیصد پاکستان اور صوبہ بلوچستان کی حکومتوں کی ملکیت ہے۔ جولائی میں بحال ہوئے آئی ایم ایف کی طرف سے منظور شدہ 3 بلین ڈالر کے قرض پروگرام کے بعد پاکستان نگراں حکومت کے تحت معاشی بحالی کے لیے ایک مشکل راستے پر گامزن ہے۔ اگر سعودی عرب کی جانب سے تصدیق ہو جاتی ہے تو 25 بلین ڈالر کی یہ سرمایہ کاری پاکستان میں عرب مملکت کی جانب سے کی گئی اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔ سعودی عرب کا دیرینہ اتحادی پاکستان، ادائیگیوں میں توازن کے بحران سے نمٹ رہا ہے اور اسے اپنے تجارتی خسارے کو پورا کرنے اور موجودہ مالی سال میں اپنے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی ضرورت ہے۔

ادھر سنیئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے کراچی میں تقریباً 50 کاروباری شخصیات نے پانچ گھنٹہ طویل ملاقات کی جس میں معیشت بچاؤ انقلابی مشن اور اسکو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ کامران خان کے بقول ملک سے ٹیکس چوری،نان فائلر نظام،اسمگلنگ اور سندھ میں کرپٹ “سسٹم” کا خاتمہ ہو گا،ڈالرائزیشن،ایران سے تیل کی اسمگلنگ اور افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ اسمگلنگ کا خاتمہ کیا جائے گا۔ چھ ماہ میں قومی کارپوریشنز کو سدھارا جائے گا،جبکہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں سمیت غیر ملکی شہریوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ سنیئر صحافی کے بقول آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ریاست پوری قوت سے پاکستان کو درپیش مسائل اور دیگر ایشوز سے نکالے گی۔ پاکستان میں معاشی بہتری کیلئے جو اقدام اٹھائے جائیں گے ان میں سرِ فہرست اسمگلنگ کی بیخ کنی شامل ہے،ایران کے راستے تیل کی اسمگلنگ کا بھی خاتمہ کیا جائے گا۔ آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ نان فائلرز کے کلچر کو بھی ختم کیا جائے گا،ایسے سیکٹر جو ٹیکس نہیں دیتے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں