سیاسی استحکام کی صورت میں ڈالر کی قدر میں کتنی کمی ہوجائیگی؟ بڑا دعویٰ کر دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئل فورم نے ملک میں سیاسی استحکام آنے کی صورت میں روپے کی قدربڑھنے اور ڈالر کی قدر پچاس روپے کم ہونے کی امید ظاہر کردی ہے۔ پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئل فورم کے اعلامیہ کے مطابق موجودہ معاشی صورتحال میں میثاق معیشت انتہائی ضروری ہے۔

صدر پی بی آئی ایف میاں زاہد حسین کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کا ایک پیج پر آنا بہت ضروری ہے، سیاسی استحکام نصیب ہوجائے تو ڈالر کی قدر 50 روپے کم ہوجائے گی۔ ملکی تاریخ میں زیادہ تر وزرائے خزانہ نے معاشی بگاڑ درست کرنے کی بجائے خود کو مسیحا ثابت کرنے کی کوشش میں معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ وزرائے خزانہ ملکی ایکسپورٹس، ٹیکس ٹو جی ڈی پی اور بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کے بجائے شرح مبادلہ اورشرح سود سے چھیڑ چھاڑ اورمصنوعی ترقی کا تاثر دینے میں مصروف رہے جس نے آئی ایم ایف اور دوسرے عالم اداروں کو پاکستان سے بیزارکردیا ہے۔ ہم نے ائی ایم ایف سے معاہدہ دستخط کرنے کے بعد معاہدے کے برخلاف پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کر کے آئی ایم ایف کو دھوکہ دیا جس نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا۔

نیوز ایجنسی کے مطابق میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں بھی اگرملک کو سیاسی استحکام نصیب ہوجائے اور ایکسپورٹس بڑھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات نظر آنے شروع ہو جائیں تو ڈالر کی قدر میں پچاس روپے تک کمی آسکتی ہے کیونکہ بعض عالمی ماہرین کے مطابق اس وقت پاکستانی روپیہ اپنی حقیقی قدر سے چودہ فیصد کم ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سیعوام اورعالمی اداروں کوناکام سرکاری اداروں کی فروخت، ضروری اصلاحات نافذ کرنے، ٹیکس گزاروں کو ریلیف فراہم کرنے، ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے، خسارہ کم کرنے اور سمگلنگ ختم کرنے کی یقین دہانیاں کروائی جارہی ہیں مگر اس سے الٹ کیا جاتا رہا ہے۔ بجٹ خسارہ کم کرنے کے لئے ٹیکس چوروں کے بجائے ٹیکس گزاروں کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے اورعوام کو مزید نچوڑا جاتا ہے مگر یہ پالیسیاں اب زیادہ دیر تک نہیں چلیں گی کیونکہ پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔

پاکستان میں ہرحکومت نے حالات کو ٹھیک کرنے کے نعرے مارتے ہوئے ملک کو مزید نقصان پہنچایا جسکی بھاری قیمت عوام کو ادا کرنا پڑتی ہے۔ ملک جوں جوں تباہی کی طرف بڑھتا ہے اسکا حل نکالنے کے بجائے بلند بانگ دعوے شروع کر دئیے جاتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ کہ موجودہ نگران حکومت میں چوٹی کے ماہرین شامل ہیں، اس کو ائے ہوئے دو ہفتے سے زیادہ گزر گئے ہیں مگر ابھی تک کوئی ریفارمز ایجنڈا سامنے نہیں آ سکا ہے جبکہ نومبر میں ائی ایم ایف کا ریویو بھی ہونا ہے۔ ان حالات میں حکومت کو فوری طور پرناکام سرکاری اداروں کی نجکاری کا ایجنڈا سامنے لانا ہوگا ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا ہوگا بجلی چوری اور لائن لاسز کو ختم کرنا ہوگا جب کہ ایکسپورٹس بڑھانے کے لیے نظر آنے والے اقدامات کرنا بھی ضروری ہوں گے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو چارٹر آف ایکانومی کے ایجنڈے پر ایک صفحے پر آنا انتہائی ضروری ہے اور اس کے لیے فوجی قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ورنہ عوام کو ریلیف دینے کے وعدے خالی نعرے ہی رہیں گے اور بہتر زندگی کے لیے عوام کے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں