اسلام آباد (انٹرنیوز) سینیٹ کمیٹی پاور ڈویژن نے بجلی ریکوری،چوری و نقصانات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کرپشن کرنے پر آئی پی پیز کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا جبکہ پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ 1994کے آئی پی پیز معاہدے 2027میں ختم ہوں گے، کیپیسٹی پیمنٹ میں 550ارب روپے کا اضافہ ڈالر،روپے کی شرح تبادلہ کے باعث ہے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔چیئرمین کمیٹی نے وزارت توانائی حکام سے کہا کہ قوم بجلی بلوں میں اضافے کی وجوہات جاننا چاہتی ہے۔
وزارت توانائی حکام نے بتایا کہ 2013ء میں کپیسٹی چارجز 185ارب تھے، 2019میں یہ بڑھ کر 642ارب ہوگئے، 2021میں 796ارب، 2022میں 971ارب، 2023میں 1.3ٹریلین ہوگئے اور 2024کے لئے تخمینہ2010ارب ہے۔سی سی پی اے نے کمیٹی بتایا کہ کیپیسٹی پیمنٹ میں ساڑھے 500ارب روپے کا اضافہ تو ڈالر اور روپے کے شرح تبادلہ کے باعث ہے۔سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اگر آئی پی پیز سے معاہدے ڈالر میں نہ ہوتے تو کیا بجلی مہنگی نہ ہوتی جبکہ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے استفسار کیا کیا جب کبھی ڈالر نیچے آیا تو بجلی کم کی؟۔پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ یہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں دیا جاتا ہے جس پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ یہ باتیں نہ کریں، دکھائیں کہاں ہے؟۔سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ مختلف آئی پی پیز کے معاہدوں کے ختم ہونے کے مختلف ٹائم ہیں اس حوالے سے آگاہ کیا جائے، جس پر حکام پاور ڈویژن نے بتایا کہ 1994کے آئی پی پیز معاہدے 2027میں ختم ہوں گے۔سیف اللہ نیازی نے پوچھا کہ یہ آئی پی پیز کے معاہدوں سے کب جان چھوٹے گی؟۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ لوگ بل جلا رہے ہیں، کون ذمہ دار ہے، خیبر سے کراچی تک احتجاج ہو رہا ہے، صورتحال خراب اور سول نافرمانی کی طرف جا رہی ہے، ملک کمزور ہو رہا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔سینیٹر فدا محمد نے پوچھا بجلی بل پر کتنے ٹیکسز ہیں جس پر حکام پاور ڈویژن نے بتایا کہ بلوں پر مختلف قسم کے7ٹیکس ہیں جن میں جی ایس ٹی، انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس سمیت دیگر شامل ہیں۔چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پاور ڈویژن کے حکام ہمارے سوالوں کے جواب نہیں دے پا رہے، وزیراعظم کو بجلی پر کیا بتایا ہو گا، آئی پی پیز کے منافع کو کم کریں بجلی کی قیمت کم ہو جائے گی، آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹس بند کریں۔سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ صرف اس بجلی کی قیمت دیں جو بجلی لیتے ہیں۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اگر کیپیسٹی پیمنٹس بند نہ ہوئی تو تباہی ہے، آئی پی پیز کو بھوت نہ سمجھا جائے، بجلی کی قیمت کم کریں ہمارے بچوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔کمیٹی اراکین نے کہا کہ چوری، لائن لاسز، ڈیفالٹرز کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔کمیٹی نے پاور ڈویژن سے ریکوری،چوری اور نقصانات کی ڈسکوز وائز تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدے عوام کو لے ڈوبے ہیں، آئی پی پیز نے سرمایہ کاری کی رقم میں اوور انوائسنگ کی، اس بات کی انکوائری ہونی چاہئے ہمارے بچے آئی پی پیز کے قرض چکا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2009میں لگنے والے منصوبوں کی لاگت 2ارب ڈالر کیسے تھی، پاور ڈویژن سویا رہا کہ تخمینے کو دیکھے بغیر منظوری دی، ہم اس کرپشن کو بے نقاب کرینگے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اندھی کرپشن کرنے پر آئی پی پیز کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں