اسلام آباد (پی این آئی) معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی لگائی معاشی بارودی سرنگیں ہیں بچ بچ کر فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں، آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پایا تو پاکستان ڈیفالٹ سے بچا، پیٹرول پر لیوی آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں لگائی گئی۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب عدالت فیصلہ کرتی ہے تو اس کو چیلنج کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ قانونی روایت نہیں کہ سماعت کے دوران عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے جائیں، جب تیکنیکی بنیادوں پر میرٹ پر بحث نہ کرنی ہو تو پھر اعلیٰ عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائے جاتے ہیں،جب جواب نہ ہوتو پھر حیلے بہانے سے وقت لیا جاتا ہے،دوران سماعت مقدمات اعلیٰ عدالتوں کو منتقل نہیں کئے جاسکتے۔آج سماعت ہوئی تو بہت سوال کئے گئے۔جس کا ملزم اور وکیل کے پاس جواب نہیں تھا ۔ نیازی سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے توشہ خانہ کے تحائف لئے تھے؟ ہاں جی لئے تھے لیکن براہ راست نہیں لئے تھے، کیا آپ نے توشہ خانہ کے تحائف بیچے تھے؟ ہاں بیچے تھے لیکن کسی بندے نے فروخت کئے تھے، کیا توشہ خانہ کے تحائف کی رقوم آپ کے اکاؤنٹ میں آئیں؟ ہاں میرے اکاؤنٹ میں آئیں مگر وہ میرے اکاؤنٹنٹ کو پتا ہے۔جب تحائف کو ڈکلیئر نہیں کیا گیا، ملازمین کی ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی تھی کہ ان تحائف کی تصاویر نہیں بنانی، اس وقت سب کو پتا تھا کہ گھر میں کوئی چیز آئی تھی۔ اب آپ دوسروں پر ڈال رہے کہ توشہ خانہ کے تحائف میں نے فروخت نہیں کئے۔ حیرانگی ہوتی ہے کہ روز لیکچر دیئے جاتے ہیں، مسلم امہ کا لیڈرثابت کیا جاتا ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ابھی عبوری حکم آیا ہے،تو اب آپ سپریم کورٹ چلے گئے، وہاں بنچ بھی بن گیا ہے درخواست کو نمبر بھی الاٹ ہوگیا ہے، یہ کیسا مذاق ہورہا ہے؟اس سے قبل بھی جسمانی ریمانڈ پر ایک ملزم کو رہا کردیا گیا۔
توشہ خانہ کا ایک کیس ہے جبکہ یہ 9درخواستیں عدالتوں میں ڈال چکے ہیں، باربار سماعت رکوانے کی کوشش کی جارہی ہے، کرکٹ کے زمانے سے لوگوں سے وصولیاں ہورہی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں