30 جون تک ادائیگی کے لیے 90 کروڑ ڈالر کہاں سے آئیں گے؟

لاہور( آئی این پی)ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ مالی سال کیلئے پیش کئے گئے بجٹ پر تحفظات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ، پروگرام حاصل کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی مزید شرائط ماننا ہوں گی ،معاشی مشکلات اس قدر زیادہ ہو چکی ہیں جنہیں حل کرنے کیلئے طویل المدت پالیسیاں ناگزیر ہیں ۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے پروگرام طے نہ ہونے کی صورت میں پلان بی بارے دعوے تو کر رہی ہے لیکن یہ کتنا موثر ہوگا اس پر کوئی واضح بیان نہیں دیا جارہا ، حکومت کو چاہیے کہ مجوزہ پلان بی کے حوالے سے معیشت میں حصہ ڈالنے والے اسٹیک ہولڈرز سے پیشگی مشاورت کا آغاز کرے تاکہ آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونے کی صورت پر اس میں بلا تاخیر عملدرآمد کا آغاز کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعوے تو کیے جارہے ہیںکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بغیر بھی معیشت چل رہی ہے لیکن حالات یہ آگاہی دے رہے ہیں کہ یہ معاہدہ نہ ہوسکا تو اس سے بحرانی کیفیت لازمی پیدا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 30 جون 2023 تک جو ادائیگیاں کرنی ہیں اس کیلئے رول اوور کے باوجود تقریباً 900ملین ڈالرز کا انتظام بھی کرنا ہوگا ۔ زر مبادلہ کے ذخائر گرنے سے پاکستانی روپے پر بوجھ مزید بڑھ رہا ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں