استعمال شدہ 1300سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کے حوالے سے بڑا فیصلہ

اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے بجٹ میں ایشیاء میں بننے والی استعمال شدہ 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم کردی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کی ذمہ دار تحریک انصاف کی حکومت تھی۔

جس کا ایوان میں جائزہ لیا جانا چاہیئے۔ پی ٹی آئی حکومت نے جان بوجھ کر آئی ایم ایف شرائط کی خلاف ورزی کی، پی ٹی آئی کے سابق دو وزیرخزانہ نے فون کیا کہ آئی ایم ایف اپنا معاہدہ نہ کرے۔ جس سے نہ صرف مالی خسارہ ہوا، بلکہ حکومت اور آئی ایم ایف کے تعلقات بھی خراب ہوئے۔ ان کو یقین تھا کہ پاکستان کے معاشی حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ حقائق کو مسخ کرنے کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ڈالنے کی کوشش تھی۔ لیکن اللہ کے کرم وفضل سے موجودہ حکومت نے مشکل فیصلے کئے اور ان کے ملک دشمن عزائم پورے نہیں ہوئے۔ حکومت نے نہ صرف پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا بلکہ ان کے خطرناک عزائم بھی افشاں کردیئے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی۔ جس سے معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا، حکومت نے سیاست نہیں ریاست بچاؤ کو ترجیح دی۔ پی ٹی آئی حکومت میں قرض 49 ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے ، گردشی 2467 ارب پر پہنچ گئے، سالانہ اضافہ 129 ارب تھا۔ موجودہ حکومت کی کوشش سے بجٹ خسارہ 7.9 فیصد سے کم ہوکر 7 فیصد رہ گیا ہے۔

بجٹ میں گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کیلئے 35 فیصد اور گریڈ17 سے اوپر 30 فیصد اضافہ، پنشن ساڑھے 17 فیصد، وزیراعظم نے مزدور کی اجرت میں مزید 2 ہزار روپے اضافہ کردیا ہے، بجٹ میں مزدور کی کم ازکم اجرت بڑھا کر 32 ہزار روپے مقرر کردی گئی۔ بجٹ میں ترسیلات زر کے ذریعے غیرمنقولہ جائیداد خریدنے پر2 فیصد ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، ریمٹنس کارڈ کی کیٹگری میں ایک نئے ڈائمنڈ کارڈ کا اجراء کردیا گیا، جو کہ سالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد ترسیلات زر بھیجنے والوں کو ڈائمنڈ کارڈ ملےگا۔ اسی طرح ایک غیر ممنوعہ بور اسلحے کا لائسنس، گریٹس پاسپورٹ جو کہ اہم سرکاری شخصیات کو دیا جاتا ہے، پاکستانی سفارتخانوں اور قونصل خانوں تک ترجیحی رسائی، پاکستانی ائیر پورٹس پرسہولت کیلئے فاسٹ ٹریک امیگریشن کی سہولت، Remittance Card Holders کو قرعہ اندازی کے ذریعے بڑے انعامات دینے کے لیے اسٹیٹ بینک کے ذریعے اسکیم کا اجرا کیا جائے گا۔ بجٹ میں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) پنشن میں اضافہ کردیا گیا ہے، ای او بی آئی پنشن 8500 سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

اسی طرح سرکاری ملازمین کی کم سے کم پنشن 10ہزار سے بڑھا کر 12ہزار کی جارہی ہے۔ وفاقی بجٹ میں نان فائلر پر50 ہزار سے زائد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی، نان فائلر افراد کے بینک سے رقم نکالنے کو دستاویزی اور ان کی ٹرانزیکشن کے اخراجات بڑھانے کیلئے0.6 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جارہا ہے، ٹیکس کی یہ شرح 50 ہزار روپے سے زائد کی رقم نکالنے پر عائد ہوگی۔ بجٹ میں صحافیوں و فنکاروں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراء، اقلیتوں، اسپورٹس پرسنز اور طالب علموں کی فلاح کے لیے فنڈز مختص کردیا گیا۔ پنشن کے مستقبل کے اخراجات کیلئے پنشن فنڈ کا قیام کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال 24-2023 میں شرح نمو اور مہنگائی کا تخمینہ مقرر کردیا گیا۔ جس کے تحت اگلے سال معاشی شرح نمو3.5 فیصد اور مہنگائی کی شرح 21 فیصد تک کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ بجٹ خسارہ 6.54 فیصد، Primary Surplus جی ڈی پی کا 0.4 فیصد ہوگا، برآمدات کا ہدف30 ارب ڈالر اور ترسیلات زر کا ہدف 33 ارب ڈالر رکھا گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں کہا کہ 2005 میں ایشیاء میں بننے والی پرانی اور استعمال شدہ 1800 سی سی تک کی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو محدود کر دیا گیا تھا۔ اب بجٹ میں 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم کی جا رہی ہے۔

ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم ہونے کے بعد گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ وفاقی بجٹ کے اہم نکات اور اہداف سے متعلق تجاویز کے تحت بجٹ میں وفاقی کابینہ نے 1150 ارب روپے وفاقی ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی ہے، ترقیاتی بجٹ رواں سال کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے۔ 4 فیصد اضافے کے بعد مجموعی طور پر2500ارب کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 14 ہزار 460 ارب روپے ہے،بجٹ میں ٹیکس محصولات کا حجم 9200 ارب روپے ہے،ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 3759 اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5441ارب روپے ہوگا، نان ٹیکس آمدن 2963 ارب روپے ہوگی۔ آئندہ برس کل مجموعی آمدن 12ہزار 163ارب روپے ہوگی، جس میں 6887ارب ہوگا، بجٹ خسارہ 7573 ارب روپے ہوگا، اگلے سال مالی خسارہ جی ڈی پی کا منفی 6.1 فیصد ہوگا۔ بجٹ میں دفاع 1804ارب، بی آئی ایس پی کیلئے 430 ارب،صوبوں کیلئے5276 ارب، سندھ کا مجوزہ ترقیاتی بجٹ 40فیصد اضافے کے بعد617 ارب روپے، پنجاب خیبرپختونخواہ کا عبوری بجٹ 4ماہ کیلئے ہے، پنجاب 426 ارب، خیبرپختونخواہ268ارب، بلوچستان 248ارب کی تجویز ہے۔

آئندہ مالی سال میں صوبوں میں 5 ہزار276ارب روپے منتقل کئے جائیں گے۔ انفراسٹرکچر کیلئے 491.3ارب روپے،توانائی کے شعبے کیلئے 86.4 ارب روپے، وزارت مواصلات کا ترقیاتی بجٹ 35کروڑ تجویز، ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کے شعبے کیلئے 263.6 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔وزارت دفاع کا ترقیاتی بجٹ 2 ارب 80کروڑ روپے کی تجویز ہے، وزارت خزانہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 3ارب 22کروڑ کی تجویز۔ اسی طرح آبی ذخائر اور شعبہ آب کیلئے 99.8 ارب روپے رکھنے کی تجویز، بجٹ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت200 ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز، فزیکل پلاننگ اورتعمیرات کے شعبے کیلئے 41.5 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری ،ایوی ایشن ڈویژن کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 5ارب 40کروڑ روپے ،صحت کے شعبے کیلئے 22.8 ارب، شعبہ تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کیلئے 81.9 ارب روپے، بورڈ آف انویسٹمنٹ کیلئے ایک ارب 11کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے 4ارب 5کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔بجٹ میں خصوصی علاقہ جات آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 60.9 ارب روپے رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔خیبرپختونخواہ میں ضم ہونے والے اضلاع کیلئے 57 ار ب روپے رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں