پی ٹی آئی دور حکومت میں صفر شرح سود پر اربوں ڈالرز قرضے دینے کا الزام غلط نکلا، اسٹیٹ بینک نے حقائق بتا دیے

لاہور (پی این آئی) تحریک انصاف کے دور میں صفر شرح سود پر اربوں ڈالرز قرضے دینے کا الزام غلط نکلا، اسٹیٹ بینک نے حقائق بتا دیے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کی حالیہ ان کیمرہ بریفنگ کے دوران تحریک انصاف کے دوران میں 3 ارب ڈالرز کے قرضے دیے جانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ مرکزی بینک کے حکام کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے دور میں قرض اسکیم کے تحت 3 ارب ڈالرز کے قرضے دیے، یہ قرضے 5 فیصد کی شرح سود پر دیے گئے تھے، جبکہ اس وقت مارکیٹ میں شرح سود 7 فیصد تھی۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملکی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں ہوشربا اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔واضح رہے کہ چند ہفتوں قبل حکومتی رہنماوں نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں چند شخصیات کو صفر شرح سود پر 3 ارب ڈالرز کا قرضہ دیا گیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی جانب سے اس حوالے سے اسٹیٹ بینک سے رپورٹ طلب کی گئی تھی، جس کے بعد اب مرکزی بینک حکام نے اعداد و شمار بتا دیے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے اعداد و شمار جاری کردیے ہیں جن کے مطابق اپریل 2022 میں ملک پر مجموعی قرض کا حجم 43705 ارب روپے تھا جو اپریل 2023 میں غیرمعمولی طور پر بڑھ کر 58599 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ یوں وفاقی حکومت نے ایک سال کے عرصے میں 14900 ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لیا، یعنی 41 ارب روپے یومیہ قرض لیا گیا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت نے ایک سال میں مجموعی ملکی قرض کا 34 فیصد قرضہ لیا، صرف اپریل 2023 میں 1476 ارب روپے کے ریکارڈ قرضے لیے گئے، اپریل میں بیرونی قرضے نہ ملنے کے باعث 99 فیصد قرضے مقامی ذرائع سے لیے گئے۔ اعدادوشمار کے مطابق ایک سال میں ملک پر واجب الادا بیرونی قرض 7259 ارب روپے ( 49 فیصد) بڑھ کر 22050 ارب روپے ہوگیا۔ اسی طرح ایک سال کی مدت میں اندرونی قرض 7635 ( 34 فیصد ) ارب روپے بڑھ کر36549 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں