اسلام آباد (پی این آئی) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بجٹ سے پہلے پیٹرول مزید سستا ہونے کی امید ہے، آئی ایم ایف کو ٹارگٹڈ سبسڈی پر کوئی مسئلہ نہیں ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ٹھیک ہونے سے آئیڈیل صورتحال ہوجائے گی۔
انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر سیاسی ورکرز اور سیاسی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم لوگ اگر سیشن نہ ہو تو ہم حلقوں میں ہوتے ہیں، عوام کے ساتھ منسلک رہتے ہیں۔سیاسی ورکرزعوام کے ساتھ سیاسی تعلق کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔اب ملک کو ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے، دن بدن مشکلات کم ہوتی جا رہی ہیں۔بجٹ کی تجاویز اور سفارشات تیار ہوگئی ہیں، جو کہ آئی ایم ایف کو بھجوائی ہیں، اشیائے خوردونوش ، پاور، پیٹرولیم ، زراعت پر سبسڈی حکومت دیتی ہے۔اس میں تجاویز دی ہیں کہ سبسڈی کوٹارگٹڈ سبسڈی کی جائے۔ہمارے پاس بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈیٹا موجود ہے، ہم سمجھتے سبسڈی کی رقم کیش کی صورت دی جائے۔کیونکہ بعض علاقوں میں یوٹیلیٹی اسٹور نہیں ہیں، پھر پیسا ان کے پاس ہوگا تو وہ اپنے چوائس کے مطابق چیز خرید سکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ 24جون کو بجٹ منظور کیا جائے گا۔آئی ایم ایف کو ٹارگٹڈ سبسڈی پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
بجٹ سے پہلے پیٹرول مزید سستا ہونے کی امید ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ٹھیک ہوگئے تو آئیڈیل صورتحال ہوجائے گی ، اگر آئی ایم ایف پروگرام کیلئے بین الاقوامی ایجنڈے کیلئے اثرورسوخ استعمال کرے تو پھر زیادتی ہے۔آئی ایم ایف سے ہمیں بہت بڑی رقم نہیں مل رہی،لیکن دانشمندی کا یہی تقاضا کہ ہم ان کے پروگرام کے ساتھ اٹیچ رہنا چاہتے ہیں، لیکن جب آئی ایم ایف ہماری خودمختاری میں مداخلت شروع کردیں گے، مانیٹری فنڈ کی جگہ کوئی اور کردار ادا کرنا شروع کردیں گے کہ آپ پہلے سعودی عرب، یواے ای اور چین سے پیسے لیں، بلکہ وہ اب آئی ایم ایف نے اب ہمیں سیاست پر ڈکٹیشن دینا شروع کردی ہے۔آئین پر عملدرآمد ہورہا ہے ہم نے کون سی خلاف ورزی کی ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ مودی ایسا دشمن ہے جو سامنے نظر آرہا ہے ہم نمٹ رہے ہیں، ہمیں کوئی خوف نہیں ، ہم نے جنگیں لڑی ہیں، لیکن 9مئی کو پی ٹی آئی نے جس طرح فوجی تنصیبات پر حملہ کیا وہ دشمن بھی نہیں کرسکا۔دہشتگردی کی جنگ میں ہماری افواج نے فتح حاصل کی۔ پاکستان کی سلامتی کو خطرہ بیرونی نہیں اب اندرونی دشمن سے ہے۔9مئی کو بغاوت ناکام ہوئی تھی۔ تاریخ میں جب بغاوت ہوئی تو پھر کیا ہوا ہے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں