کراچی(آئی این پی) وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ ابوظہبی سمیت دیگر گلف ممالک سے 500 ملین ڈالر کا معاہدہ ہونے جارہا ہے، بین الحکومتی معاہدے کی پالیسی مرتب کرلی ہے جس کی سمری پیر کے روز وزارت قانون کو ارسال کی جائے گی، سمری منظور ہونے کی صورت میں آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر کاٹی کے صدر فراز الرحمان، نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا، سینیٹر عبد الحسیب خان، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی ریئر ایڈمرل (ر) ناصر شاہ،سی ای او کائیٹ لمیٹڈ زاہد سعید، سابق صدور مسعود نقی، گلزار فیروز، جوہر قندھاری، دانش خان، شیخ عمر ریحان، سید فرخ مظہر، ایڈمنسٹریٹر کورنگی محمد شریف خان ودیگر موجود تھے۔ وفاقی وزیر برائے بحری امور نے مزید کہا کہ پاکستان اورمتحدہ عرب امارات کے ساتھ جی ٹو جی ایکٹ کے تحت کام کر رہے ہیں، جس میں بلک ٹرمینلز سمیت تین منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم میں 1250ایکڑاراضی پرانڈسٹریل پارکس قائم کیئے جائیں گے، جہاں بیرونی سرمایہ کارانڈسٹریل پارکس میں سرمایہ کاری کی دلچسپی رکھتے ہیں انہیں سہولیات فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ نے ٹیرف چارجز میں اضافہ نہیں کیا، ڈیجیٹلائزیشن پر کام نہیں ہوا ، لیز پر پابندی عائد کی گئی اور پھر عالمی بینک سے 102 ملین ڈالر کا قرض لیا گیا جس کے باعث کے پی ٹی کے مالیاتی وسائل بہت محدود ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ٹیرف چارجز 60 سینٹ سے بڑھا کر 80 سینٹ کر رہے ہیں جس سے صنعتکاروں کی پیداواری لاگت میں صرف 1.5فیصد کا معمولی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پورٹ پر ڈیمریجز چارجز اور دیگر جرمانوں کی مد میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول کنٹینرز آپریٹرز کی مشاورت سے جرمانے کم کئے تاہم کراچی پورٹ نے اپنے تمام جرمانے ختم کر دئیے۔فیصل سبزواری نے مزید کہا کہ ملک میں 100 سال پرانی شپنگ پالیسی تھی جسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے تیار کر لیا ہے ، یہ پالیسی وزارت قانون کو ارسال کردی ہے تاکہ اسمبلی سے منظوری لی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ کے بیڑے میں خوردنی تیل کیلئے ایک بحری جہازکا اضافہ کیا جارہا ہے۔ خواہش ہے کہ کے پی ٹی کا بیٹرہ 42 بحری جہازوں پر مشتمل ہو۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کراچی فش ہاربر پر سیاحت اور لوگوں کی سیر و تفریح کیلئے وال قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرین فشریز کیلئے لیب تیار کرنے کے احکامات بھی جاری کر دئیے ہیں۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے وفاقی وزیر کو کاٹی آمد پر خوش آمدید کہا اور انہیں بتایا کہ شپنگ کمپنیاں بے لگام ہیں وزارت انھیں ریگولیٹ کرے۔ ڈیمریج چارجز اور جرمانوں کیلئے کوئی ایسا نظام مرتب کیا جائے جس میں کنٹینر کی مالیت کے مطابق طے شدہ جرمانے مختص کئے جائیں۔ اور ڈیمریج چارجز کا نظام وی بوک کی طرح آن لائن کیا جائے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ کے پی ٹی ، ریلوے، اسٹیل ملز دیگر محکمے کراچی کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کیلئے ماضی میں اقدامات کرتے ہوئے۔ اسی طرز پر کے پی ٹی مزید فنڈز جاری کرے۔ نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا نے کہا کہ پاکستان کے پاس 1400 کلو میٹر طویل بہترین سمندری پٹی ہے جس پر دنیا کی بہترین مچھلیاں موجود ہیں جن کی دنیا بھر میں بہت مانگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ساحلی پٹی کو سیاحت کیلئے استعمال کرنا چاہیے جس سے خطیر زرمبادلہ حاصل ہوسکتا ہے۔ زبیر چھایا نے کہا کہ کراچی سے دبئی فیری سروس پر بہت قیاس آرائیاں ہوتی تھیں ، اگر وہ ممکن نہیں تو حکومت کراچی سے گوادر فیری سروس کاآغاز کرے۔
سابق چیئرمین سینیٹر عبد الحسیب خان نے کہا کہ حکومت فیصل آباد میں دعوت دے رہی ہے کہ 5 صنعتکار سرمایہ کاری کریں تو حکومت اس جگہ کو ٹیکس فری زون قرار دے سکتی ہے۔کائیٹ لمیٹڈ کے سی ای او زاہد سعید نے کہا کہ پورٹ قاسم پر زمین کو صنعتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے کراچی میں زمینوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کار دیگر شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ زاہد سعید نے کہا کہ کائیٹ لمیٹڈ نے کورنگی میں سندھ حکومت کے تعاون سے ترقیاتی کام کئے جس کی وجہ سیکورنگی ایک مثالی صنعتی علاقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے پی ٹی معاونت کرے اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے کوئی گرانٹ کا رقم مختص کرے تو کائیٹ لمیٹڈ ترقیاتی کاموں کو مزید فروغ دے سکتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نائب صدر مسلم محمدی نے کہا کہ پورٹ پر اسکیننگ کے مسائل ہیں، کے پی ٹی اسکیننگ کے عمل کو 24 گھنٹے فراہم کرے۔ اسی طرح سنگل ونڈو پر تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فشریز کی صنعت کو درپیش مسائل حل کرنے میں وزارت بحری امور اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فشریز کے شعبے میں بہت صلاحیت موجود ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں