30 لاکھ میں سے صرف 22 ہزار دکانیں ٹیکس دیتی ہیں، مفتاح اسماعیل نے خرابیوں کی نشاندہی کر دی

لاہور(آئی این پی)سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت ہو ملک میں گورننس کا نظام بہت ناقص ہے۔لاہور میں ری امیجنگ پاکستان سیمنار سے خطاب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ اس وقت جس مالی مسئلے میں پھنسے ہیں، مشکل سے نکلیں گے، پاکستان میں گورنس کا نظام ناقص ،فرسودہ ہو چکاہے، پاکستانی حکومت کو 6 ہزار ارب روپے سود میں دینا ہے، 20 سے 25 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گورننس میں بھارت اور بنگلا دیش سے بھی پیچھے ہیں، آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام میں جاناہوگا، ہم ایک سے قرضہ لیکر دوسرے کو دیتے ہیں، حالیہ سال ایک ہزار ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہوگا۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ نظام کی تبدیلی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، اب دنیا آپ کو پیسے دینے کے لیے تیار نہیں، بد ترین مالی بحران کی وجہ سے دنیا قرض دینے کو تیار نہیں، جس حالات میں پھنسے ہیں اس سے نکلنے میں دو سے تین سال لگیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ ن لیگ نے بھی گردشی قرضہ کم کرنیکی کوشش کی، گردشی قرضہ 500 ارب سے بڑھ کر 1100ارب روپے ہوگیا، عمران خان نے بھی کوشش کی 1100سے بڑھ کر 2300 ارب روپے ہوگیا، پی ڈی ایم کی حکومت بھی سنجیدہ کوشش کررہی ہے لیکن 2800 ارب ہوجائے گا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم 20سال سے کوشش کررہے ہیں سارے لوگ توبرے نہیں ہوسکتے، میں جانتا ہوں سب ملک سے مخلص ہیں، یہ سسٹم کی فرسودگی ہے کہ یہ نہیں کرسکے، 25 سے 30 سال تک کچی آبادیوں کو ریگولرائز کی کوششش کی، نہیں کرسکے، ہم نے ہر حکومت دیکھ لی لیکن بہتری نہیں دیکھی، موجودہ گورننس کوختم کرکے نیا ماڈل نہیں لائے توپاکستان مشکل میں رہیگا۔انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ میں سے صرف 22 ہزاردکانیں ٹیکس دیتی ہیں، حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنی ہوگی، حکومت کو مہنگائی کا سدباب کرنے کیلئے فوری طورپرکچھ کرنا ہوگا، پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے ایک ڈالر نہیں آتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں