چینی کمپنی نے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) چینی کمپنی نے پاکستان میں دو ارب ڈالرز کی بھارتی سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق چینی کمپنی سن واک گروپ نے پاکستان میں آپٹیکل فائبر کا نیٹ ورک بچھانے کے لیے ٹیلی کام سیکٹر میں دو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سید امین الحق سے سن واک گروپ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے چیئرمین ہو زنگوانگ کی قیادت میںملاقات کی۔ ملاقات میں ٹیلی کام انفراسٹرکچر، آپٹیکل فائبر کیبل (OFC) اور رائٹ آف وے (RoW) میں سرمایہ کاری کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سن واک گروپ نے پاکستان میں آپٹیکل فائبر کا نیٹ ورک بچھانے کے لیے ٹیلی کام سیکٹر میں دو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے سے متعلق آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری کمپنی پاکستان میں ایک لاکھ کلومیٹر پر محیط رقبے پر آپٹیکل فائبر بچھائے گی۔ وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سید امین الحق نے وفد کو یقین دلایا کہ اس سلسلے میں تمام رکاوٹیں جلد دور کر دی جائیں گی۔ سن واک (پرائیویٹ) لمیٹڈ، ایک ٹیلی کام ملٹی نیشنل چینی انٹرپرائز ہے جس نے چین میں متعدد ٹیلی کام، اور کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کے منصوبے تیار کیے ہیں اور پاکستان میں ٹی آئی پی لائسنس حاصل کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سے پیوستہ ہفتے چینی وزارت خارجہ کی جانب سےجاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مالیاتی ادارے اور قرض دینے والے ممالک پاکستان کی معاشی صورتحال میں مدد کریں، تمام پارٹیز پاکستان کیلئے ’مثبت‘ کردار ادا کریں۔

ترجمان چینی وزیرخارجہ نے بیجنگ میں نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کی سخت معاشی پالیسیاں پاکستان جیسے ملکوں میں معاشی بحران کا سبب ہیں۔ چینی دفتر خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے امریکا کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ چند ترقی یافتہ ملکوں کی بنیاد پرست پالیسیاں پاکستان سمیت ترقی پذیر ملکوں کی مالی مشکلات کا باعث ہیں۔ بین الاقومی خبر رساں ادارے بلوم برگ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں سب کو متفقہ کوشش اور تعمیری کردار ادا کرنا چا ہیے۔ بلوم برگ کے مطابق چین سمجھتا ہے گھانا مالی مشکلات کا شکار ہے۔ چین کے مالی ادارے گھانا کا قرض سیٹل کرنے کیلئے بات چیت کر رہے ہیں، چین کثیر الجہتی اداروں اور کمرشل قرض دینے والوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ان کوششوں میں حصہ دار بنیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں