لاہور (پی این آئی) فی لیٹر دودھ کی نئی قیمت تقریباً ڈھائی سو روپے، چائے کی پتی کے پیکٹ کی نئی قیمت پونے 2 ہزار روپے مقرر، یوٹیلٹی اسٹورز بھی اب مہنگے ہو گئے، مختلف اشیاء کی قیمتوں میں 10 روپے سے 250 روپے تک کا نمایاں اضافہ کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز پر قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا اور اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق ایک لیٹر دودھ کا پیکٹ یکمشت 30 روپے تک مہنگا کر دیا گیا جس کی قیمت 217 روپے سے بڑھ کر 247 روپے تک ہوگئی۔ چائے کا 900 گرام پیکٹ 250 روپے اضافے کے بعد ایک 1490 روپے سے بڑھ کر 1740 روپے تک ہوگیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق 900 گرام کریم کی قیمت میں 20 روپے اضافے ہوگیا۔ایک ہزار ایم ایل جوس کی قیمت 10 روپے بڑھ گئی۔ دوسری جانب ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.30فیصد کمی ریکارڈ کئی گئی تاہم ایک ہفتے میں 32 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔
ادارہ شماریات نے ہفتہ وارمہنگائی کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ہفتہ وارمہنگائی کی مجموعی شرح 41.07 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی،مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ ہوا ،44 ہزار سے زائد ماہانہ انکم والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 42.42فی صد ریکارڈ کی گئی ۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 16 روپی47 پیسے مزید مہنگا ہوگیا ،بیس کلوآٹے کے تھیلے کی ملک میں اوسط قیمت 1705 روپے 51 پیسے کی گئی ۔ ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے میں چینی ایک روپے 3 پیسے فی کلو مزید مہنگی ہوگئی ،تازہ دودھ ایک روپے 49 پیسے ، دال مونگ 2 روپے 8 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی ۔ رپورٹ کے مطابق مٹن 2 روپے 14 پیسے مہنگا ہواہوا، گھی ، دال ماش، دال مسور چاول اور نمک کی قیمتوں میں بھِی اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے 9 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی ،ایک ہفتے میں پیاز 21 روپے 96 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔ ادارہ شماریات کے مطابق انڈے 16 روپے فی درجن ، لہسن 18 روپے 48 پیسے فی کلو سستاہوا، ایک ہفتے میں 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران مہنگائی میں اضافے کے دہائیوں کے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 48 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق فروری 2022سے فروری 2023کے دوران ایک سال کے عرصے میں پیازکی قیمت میں 416فیصد، چکن 96فیصد، انڈے 78فیصد اور چاول کی قیمت میں 77 فیصد اضافہ ہوا۔چنا 65 فیصد، سگریٹ 60 فیصد، مونگ کی دال 56 فیصد، چنے کی دال 56فیصد، آٹا 56فیصد ،ماش کی دال 50.77فیصد اور خوردنی تیل 50.66 فیصد مہنگا ہوا۔اعداد وشمار کے مطابق بناسپتی گھی 45فیصد، تازہ پھل 45فیصد، تازہ دودھ 32فیصد، مسور کی دال27فیصد، مشروبات 24فیصد، آلو 22.42فیصد، مچھلی 21فیصد، گوشت 20.82فیصد اور سبزیاں 11.60فیصد مہنگی ہوگئیں۔
ایک سال کے دوران درسی کتب کی قیمتوں میں 74فیصد، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 63فیصد، گیس کی قیمت میں 62فیصد، اسٹیشنری کی قیمت میں 61فیصد، صابن ڈٹرجنٹس اور ماچس کی قیمت میں 51.63فیصد اضافہ ہوا۔گاڑیوں کے پرزہ جات 38فیصد مہنگے ہوئے جبکہ ٹرانسپورٹ چارجز میں 33فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ ادارہ شماریات کی جانب سے ماہانہ مہنگائی کی صورتحال کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 4.32 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس سے ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 31.55 فیصد پر پہنچ گئی۔ ماہانہ بنیادوں پر چکن، کوکنگ آئل، سگریٹس، پھلوں کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، سبزیوں، دالوں، چینی، تازہ دودھ کی قیمتوں میں بھی ماہانہ بنیادوں پر اضافہ ہوا۔ رپورٹس کے مطابق چکن 19.90 فیصد، کوکنگ آئل 17.21 فیصد، سگریٹس 15.64 فیصد مہنگے ہوئے، دال مونگ 6.35 فیصد، دال مسور 5.89 فیصد جبکہ آلو کی قیمت میں 4.15 فیصد اضافہ ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں