اسلام آباد (پی این آئی) ملک میں کاروں کی فروخت میں یکدم بڑی کمی ہو گئی۔ پاما کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال جنوری کے مقابلے رواں سال جنوری میں کار فروخت میں 47 فیصد کمی ہوئی۔ پاما کے مطابق دسمبر 2022 کے مقابلے جنوری 2023 میں کار فروخت 37 فیصد کم رہی اور جنوری میں کار فروخت 11500 یونٹس رہیں۔
واضح رہے کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں آٹو موبائل سیکٹر شدید بحران کا شکار ہوگیا۔ پیداواری پلانٹس عارضی طور پر بند کر دیئے گئے ہیں۔ انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو علی اصغر جمالی نے کہا ہے کہ مقامی آٹو انڈسٹری نے موجودہ دشوار معاشی حالات میں بے پناہ نقصان اٹھایا ہے جس میں کمی کے بہت کم یا کوئی آثار نظر نہیں آتے۔اس کے نتیجے میں رواں سال بھی پیداواری حجم پر دباؤ کی توقع ہے۔سی کے ڈی کٹس پر درآمدی پابندیاں جاری رکھنا آٹو انڈسٹری کی تباہی کی بنیادی وجہ ثابت ہوئی۔ نتیجتاً کمپنی 40سے 45فیصد صلاحیت پر کام کرنے پر مجبور ہے۔ جب تک پابندیوں میں نرمی نہیں کی جاتی، پلانٹس کی بندش ناگزیر ہیں۔ روپے کی غیر معمولی گراوٹ، بڑھتا ہوا افراط زر اور سخت مالیاتی اور مانیٹری اقدامات نے آٹو انڈسٹری پر منفی اثر ڈالا ہے جس کے ساتھ صارفین کی مسلسل کم ہوتی طلب بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ روپے کے مسلسل تنزلی سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوگا۔ کم حجم، طلب اور رسد کے مسائل اور محدود مارجن کے نتیجے میں آئندہ سہ ماہیوں میں مینوفیکچررز کم ترین سطح پر محدود رہیں گے۔
یہ صورتحال آٹو انڈسٹری کے لئے تاریک مستقبل کا منظر پیش کر رہی ہے ان مسائل سے نمٹنے کے لئے حکومت کی جانب سے فوری مدد ضروری ہے۔ فروری اور مارچ 2023 میں پیداوار بہت کم رہے گی۔اس لئے کمپنی نے صارفین کو سود کے ساتھ مکمل رقم کی واپسی کا آپشن فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آٹو انڈسٹری ان تمام مسائل سے نبرد آزما نہیں ہو سکتی جب تک حکومت اس صنعت کو مختلف محاذوں پر مدد فراہم نہیں کرتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں