لاہور (پی این آئی) برسوں بعد پہلی مرتبہ ملکی ترسیلات 2 ارب ڈالرز سے کم ہو گئیں، سال 2023 کے پہلے ماہ میں بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 1 ارب 89 کروڑ ڈالرز بھیجے گئے۔ 31 ماہ کے بعد جنوری 2023 میں تارکین وطن کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے بھی کم رہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جنوری میں ترسیلات زر 13 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 89 کروڑ ڈالر رہیں، اس سے قبل مئی 2020 میں ترسیلات زر ایک ارب 86 کروڑ ڈالر تھی۔واضح رہے کہ اپریل 2022 میں ترسیلات زر 3 ارب 12 کروڑ ڈالر کی ریکارڈسطح پر تھیں، جولائی تا جنوری 2023، ترسیلات زر میں 11 فیصد کمی ہوئی۔ سٹیٹ بینک کے مطابق سات ماہ میں ترسیلات زر 16 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی، گزشتہ مالی سال کے انہی 7 ماہ میں ترسیلات زر 17 ارب 98 کروڑ ڈالر رہی تھیں۔یہاں واضح رہے کہ اسحاق ڈار کی کرنسی ایکسچینج پالیسی کی وجہ سے معیشت کو ساڑھے 4 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ڈالر کی قیمت میں اضافے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جانے اور گزشتہ 4 ماہ کے دوران ملک کے معاشی حالات مزید بگڑ جانے پر وزیر خزانہ ان دنوں شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ میڈیا کی جانب سے اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جیو نیوز سے وابستہ سینئر صحافی اور اینکر شہزاد اقبال کی جانب سے بھی وزیر خزانہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کی وجہ سے ترسیلات زر اور ایکسپورٹس میں کمی ہوئی، صرف ترسیلات زر 16 فیصد کم ہوئی ہیں۔
یعنی سالانہ بنیاد پر پاکستان کو ساڑھے 4 ارب ڈالرز کا نقصان ہو گیا، جبکہ حکومت آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالرز کے قرضے کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں