لاہور(پی این آئی) مرغی کے گوشت کی قیمت میں اضافے کا نیا ریکارڈ قائم، فی کلو برائلر گوشت کی قیمت مزید 15 روپے اضافے سے 600 روپے سے زائد ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور شہر میں پرچون سطح پر فی کلو برائلر گوشت کی قیمت مزید 15روپے اضافے سے609روپے ، زندہ برائلر مرغی کی قیمت10روپے اضافے سی406روپے فی کلو ہو گئی، جبکہ فارمی انڈوں کی قیمت280روپے فی درجن پر مستحکم رہی۔شہر میں برائلر گوشت دو روز میں 34روپے فی کلو مہنگا ہوا ہے۔ دوسری جانب ملک میں جاری مہنگائی کا طوفان مزید شدت اختیار کرنے لگا، مہنگائی کی شرح مزید بڑھ گئی۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.17 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملک میں سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 34.83 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔حالیہ ہفتے کے دوران دال، چکن، آلو، گھی سمیت 29 اشیاء مہنگی ہوئیں، ایک ہفتے کے دوران آلو 4 روپے، زندہ مرغی کا فی کلو گوشت 27 روپے مہنگا ہوا۔
فی کلو گھی کی قیمت میں تقریباً 29 روپے اور دال ماش 9 روپے فی کلو مہنگی ہوئی، دال چنا 4 روپے سے زائد اور ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 104 روپے مزید مہنگا ہوا۔ یہاں واضح رہے کہ ملک کے معروف ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے پروگرام آج کامران خان میں گفتگو کرتے ہوئے ملکی معیشت سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا جس کے نتیجے میں رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ منفی رہے گی۔ جبکہ اگر آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوتا ہے تو اس سے قبل 35 فیصد مہنگائی ہو گی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے خراب وقت ہو گا، مہنگائی کا سب سے برا دور ہے ملکی تاریخ کا، 15 لاکھ مزدور بے روزگار ہو جائیں گے، مزید 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ اس صورتحال میں حکومت کو ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی، پروگریسیو ٹیکسیشن کرنا ہو گا، بہت منظم ٹارگٹ سبسڈی کا نظام لانا ہو گا۔ ہماری ایک تحقیق کے مطابق امیر طبقے کو 2 ہزار ارب روپے کی مراعات دی جاتی ہیں جو واپس لینا ہوں گی، اس پیسے کا نصف غریب عوام کو ریلیف دینے میں خرچ کیا جائے، جبکہ باقی رقم خسارے پورے کرنے کیلئے استعمال کی جائے۔
یہاں یہ واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے قبل ہی ملک میں مہنگائی کی شرح 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ماہانہ اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق مہنگائی کی شرح 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اس سے قبل مئی 1975ء میں مہنگائی کی شرح 27 اعشاریہ 8 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں مہنگائی میں 2.90 فیصد کا اضافہ ہوا، جنوری میں افراط زر کی شرح 27.55 فیصد تک پہنچ گئی، رواں مالی سال جولائی سے دسمبر افراط زر کی شرح 25.40 فیصد ہوگئی۔ جبکہ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ معاشی آوٹ لک رپورٹ بھی نشاندہی کرتی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی معیشت کے تمام ہی عشاریے تشویش ناک صورتحال کی عکاسی کر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں