لاہور (پی این آئی) کوکنگ آئل کی قیمت 600 روپے سے اوپر چلی گئی، درجہ اول اور دوم آئل کی قیمت میں بالترتیب71 سے 102روپے تک اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی روپے کی بدترین تنزلی کی وجہ سے مارکیٹ میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے۔
اوپن مارکیٹ میں ایک ماہ کے دوران درجہ اول اور دوم آئل کی قیمت میں بالترتیب71 سے 102روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اوپن مارکیٹ میں گھی اور آئل کی مختلف قیمتیں وصول کی جارہی ہیں درجہ اول آئل کی فی لیٹر قیمت 600 سے 610 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ایک ماہ کے دوران درجہ اول آئل کی قیمت میں71روپے تک اضافہ دیکھاگیا ہے جس سے پانچ لیٹر کی پیٹی 355روپے اضافے سے3050روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ درجہ اول گھی کی قیمتوں میں بھی اسی تناسب سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔درجہ دوم آئل کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران 102روپے تک اضافہ ہوا جس سے 12لیٹر کی پیٹی کی قیمت1238روپے اضافے سے 6528روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ درجہ دوم گھی کی قیمت میں71روپے تک اضافہ کیا گیا ہے جس سے 12کلو کی پیٹی1132روپے اضافے سے6432روپے تک جا پہنچی ہے۔رواں ماہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ سرکاری لسٹ میں دالوں کی قیمتوں میں بھی 75روپے کلو تک اضافہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے قبل ہی ملک میں مہنگائی کی شرح 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اس سے قبل مئی 1975ء میں مہنگائی کی شرح 27 اعشاریہ 8 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں مہنگائی میں 2.90 فیصد کا اضافہ ہوا، جنوری میں افراط زر کی شرح 27.55 فیصد تک پہنچ گئی، رواں مالی سال جولائی سے دسمبر افراط زر کی شرح 25.40 فیصد ہوگئی۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ معاشی آوٹ لک رپورٹ بھی نشاندہی کرتی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی معیشت کے تمام ہی عشاریے تشویش ناک صورتحال کی عکاسی کر رہے ہیں۔ جبکہ ملک کے معروف ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے دنیا نیوز کے پروگرام آج کامران خان میں گفتگو کرتے ہوئے ملکی معیشت سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا جس کے نتیجے میں رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ منفی رہے گی۔جبکہ اگر آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوتا ہے تو اس سے قبل 35 فیصد مہنگائی ہو گی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے خراب وقت ہو گا، مہنگائی کا سب سے برا دور ہے ملکی تاریخ کا، 15 لاکھ مزدور بے روزگار ہو جائیں گے، مزید 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں