لاہور( پی این آئی) ڈالر کی قیمت میں اضافے کی سینچری مکمل ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید مہنگا ہونے سے 1 سال کے کم عرصے میں ہی ڈالر مہنگا ہونے کی سینچری مکمل ہو گئی۔
8 مارچ 2022 کو عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد 11 ماہ میں ڈالر 100 روپے سے زائد مہنگا ہو چکا۔ جمعہ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 5 روپے 22 پیسے اضافے سے 276.57 روپےکی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جبکہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر مزید مہنگا ہو کر 283 روپے ہو گیا۔ 11 ماہ قبل 8 مارچ کو عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے موقع پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 178 روپے تھی، یوں 11 ماہ میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 105 روپے مہنگا ہو چکا۔دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ معاشی آوٹ لک رپورٹ بھی نشاندہی کرتی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی معیشت کے تمام ہی عشاریے تشویش ناک صورتحال کی عکاسی کر رہے ہیں۔ معاشی آوٹ لک رپورٹ کے مطابق ملکی معیشت کے تمام ہی اشارے تشویش ناک صورتحال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 کے اختتام تک سالانہ بنیادوں پر ڈالر کی قدر 178 ارب روپے سے بڑھ کر 262 ارب روپے رہی، وفاقی حکومت کی نان ٹیکس آمدنی 822 ارب روپے، زرعی قرضے 842 ارب روپے رہے۔
مالی سال کے پہلے 5 ماہ بجٹ خسارہ 1 ہزار 169 ارب روپے تک پہنچ گیا، ترقیاتی اخراجات 139 ارب روپے رہے جبکہ ٹیکس آمدنی 3429 ارب روپے رہی۔ ترسیلات زر میں 11 فیصد، برآمدات میں 7 فیصد، درآمدات میں 18 فیصد کمی ہوئی، کرنٹ اکاونٹ خسارہ 3 ارب 70 کروڑ ڈالر جبکہ غیرملکی سرمایہ کاری میں بھی کمی ہوئی۔ علاوہ ازیں گزشتہ ایک سال میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 22 ارب ڈالر سے کم ہوکر پونے 9 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔دوسری جانب مہنگائی کے بھی تازہ ترین اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جس کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ماہانہ اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں جن کے مطابق مہنگائی کی شرح 47 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اس سے قبل مئی 1975ء میں مہنگائی کی شرح 27 اعشاریہ 8 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں مہنگائی میں 2.90 فیصد کا اضافہ ہوا، جنوری میں افراط زر کی شرح 27.55 فیصد تک پہنچ گئی، رواں مالی سال جولائی سے دسمبر افراط زر کی شرح 25.40 فیصد ہوگئی۔جبکہ زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ بھی برقرار ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کے زرمبادلہ ذخائر مزید گراوٹ سے 10 سال کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کمی کے بعد زرمبادلہ ذخائر 3 ارب 8 کروڑ 62 لاکھ ڈالر پر پہنچ گئے ہیں، زرمبادلہ ذخائر میں کمی بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے باعث ہوئی۔ جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 65 کروڑ 55 لاکھ ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر ہیں۔ یوں ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 8 ارب 74 کروڑ ڈالرز ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی امپورٹس کی ادائیگیوں کیلئے بھی کافی نہیں ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں