سرکاری زرمبادلہ ذخائر خطرناک حد تک نیچے گر گئے

لاہور (پی این آئی) ملک کے سرکاری زرمبادلہ ذخائر ساڑھے 4 ارب ڈالرز کی سطح سے بھی نیچے گر گئے، اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 4.34 ارب ڈالرز رہ گیا، زرمبادلہ کے ذخائرکا مجموعی حجم 10.18 ارب ڈالرہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید ایک ارب 22 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوگئی۔

اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 4 ارب34 کروڑ32 لاکھ ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کے دباو کے باعث ملی زرمبادلہ کے ذکائر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔پاکستان کی طرف سے اماراتی بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں کی واپسی کے بعد گزشتہ ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں مزیدا یک ارب 22 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ متحدہ عرب امارات ،سعودی عرب اور چین سمیت دیگر ممالک و ڈونرز سے متوقع امداد ملنے کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے امکانات ہیں۔ دوسری جانب زرمبادلہ ذخائر کی مسلسل گراوٹ کی وجہ سے پاکستانی روپے کی بدترین تنزلی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ روز قبل جنیوا میں ہوئی کانفرنس کے دوران پاکستان کیلئے اربوں ڈالرز کی عالمی امداد کے اعلانات کے باوجود پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں روپے کی تنزلی جاری ہے۔ “پرو پاکستانی” کی رپورٹ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی غیر سرکاری قیمت 270 روپے سے اوپر جا چکی۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے بھی اعتراف کیا تھا کہ ڈالر کی حقیقت قیمت 260 روپے ہے۔

عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ جون 2022 سے دسمبر 2022 کے درمیان پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں 14 فیصد تک کمی ہوئی۔ یہاں واضح رہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بھی خطرناک حد تک کم ہو چکے۔ ملک کے سرکاری زرمبادلہ ذخائر سال 2023 کے پہلے ہفتے کے اختتام پر ساڑھے 4 ارب ڈالرز کی انتہائی تشویش ناک سطح تک گر چکے۔ یہ بھی یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کی وفاقی حکومت کے قیام کے بعد سے اب تک انٹربینک میں ڈالر 45 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 50 روپے سے زائد مہنگا ہو چکا۔

close