لاہور ( پی این آئی) پاکستان کو اگلے ماہ 8 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی معیشت کو انتہائی خطرناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ سرکاری زرمبادلہ ذخائر 5 ارب ڈالرز کی سطح سے نیچے آ چکے، جبکہ انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کو اگلے ماہ 8 ارب ڈالرز کی ادائیگی کرنا ہے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم نے انکشاف کیا کہ پاکستان کو اگلے ماہ 8 ارب ڈالرز ادا کرنے ہیں، زرمبادلہ ذخائر ہیں ہی نہیں تو یہ ادائیگی کہاں سے کریں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کیلئے قبل از وقت انتخابات ضروری ہیں، انتخابات سے معیشت فوری ٹھیک نہیں ہو جائے گی، لیکن استحکام ضرور آئے گا۔واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 8 سال 9 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اور ذخائر 25 روز کی درآمدات کی ضرورت پوری کرنے کی سطح پر آگئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے متحدہ عرب امارات کے بینکوں کو مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر قرض کی ادائیگیاں کی ہیں، جن میں سے امارات این بی ڈی کو 60 کروڑ ڈالر اور دبئی اسلامک بینک کو 42 کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کی گئیں۔
جس کے بعد زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 4.5 ارب ڈالر کی سطح پر آچکے ہیں، جو سرکاری ذخائر کی 8 سال 9 ماہ کی کم ترین سطح ہے، جبکہ گزشتہ ماہ دسمبر میں مارچ 2014 کے بعد پہلی مرتبہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 6 ارب ڈالرز کی سطح سے نیچے آئے۔واضح رہے کہ سال 2022ء کے دوران ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر میں 12 ارب ڈالرز سے زائد کمی ہوئی، گزشتہ ماہ ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 11 ارب 49 کروڑ ڈالر سے زائد رہے، جب کہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں مالی ذخائر 24 ارب 11 کروڑ ڈالر سے زائد تھے۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کے باعث قرض دہندگان پاکستان کو رعایت دینے کو تیار نہیں، تاہم پاکستان کے لیے عالمی اداروں کی جانب سے جنک کریڈٹ ریٹنگز، جو ڈیفالٹ کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں، غیرملکی قرض دہندگان کو پاکستان کے ساتھ اپنے وعدے ایفا کرنے سے روک رہی ہیں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 26 اکتوبر کو طے شدہ مشن کے دورے کی تصدیق نہ کیے جانے کے بعد پاکستان کی معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، ڈیفالٹ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں