اسلام آباد (پی این آئی) چار ماہ قبل پاکستان ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرتا تو اسے 55 لاکھ ڈالر منافع مل سکتا تھا کیونکہ چار ماہ قبل عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 90 ڈالر فی ٹن تھی جو آج 23 دسمبر کو 55 ڈالر فی ٹن کم ہوکر 35 5ڈالر فی ٹن ہے۔ وفاقی کابینہ نے ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی ہے مگر 23 دسمبر تک اس کا ایس آر او وزارت تجارت ایف بی آر نے جاری نہیں کیا۔ یہ ایس آر او 26 دسمبر سے شروع ہونے والے ہفتے میں
وفاقی وزارت تجارت ایف بی آر جاری کرے گا، جس میں کہا جائے گا کہ ایک لاکھ ٹن چینی کمرشل ایکسپورٹرز برآمد نہیں کریں گے بلکہ یہ استحقاق پاکستان کی شوگر ملوں کو حاصل ہوگا۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق ان خیالات کا اظہار پنجاب شوگر ملز ایسوسی ایشن کے سینئر ایگزیکٹو ماجد ملک نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ
پاکستان کی شوگر مل آج کل کے PEAK سیزن میں یومیہ اوسطاً کتنی چینی تیار کر رہی ہیں تو انہوں نے سندھ پنجاب کے پی کے شوگر ملوں کا پروڈکشن ڈیٹا منگوا کر بتایا کہ دسمبر کے وسط تک اوسطاً چینی کی یومیہ پیداوار 95 ہزار ٹن تک چلی گئی ہے آئندہ دو ماہ یہ پیک سیزن جاری رہے گا البتہ مارچ میں چینی کی اوسط پیداوار کم ہونے لگے گی اور 31 مارچ تک پاکستان کی شوگر ملیں چینی کی پیداوار کم و بیش ختم کردیں گی جب ان سے 23 دسمبر 2022 کے
کلوزنگ ایکس مل ریٹ بارے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وسطی پنجاب میں کلوزنگ ایکس مل ریٹ شوگر ملوں کے ساڑھے چوراسی روپے کلو ، کے پی میں 84 روپے کلو رہے۔جنوبی پنجاب کی شوگر ملوں کے کلوزنگ ایکس مل ریٹ ساڑھے 83 روپے کلو اپر سندھ کی83 روپے 25 پیسے، لوئر سندھ کی 82 روپے 25 پیسے کلو تک ریکارڈ کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں