نئی دہلی (پی این آئی) بھارت کی دہلی ہائی کورٹ نے ای کامرس پلیٹ فارم ایمازون پر ہندوستان کے ہمدرد کی ملکیت والے ‘روح افزا’ برانڈ کے تحت پاکستان میں بنی روح افزا فروخت کرنے سے مستقل طور پر روک دیا ہے۔
عدالت کا یہ فیصلہ اس وقت آیا جب ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن (انڈیا) کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ پاکستان میں تیار کردہ شربت بھارت میں ایک جیسے نام سے فروخت کیے جا رہے ہیں۔ ہمدرد انڈیا کمپنیسالانہ ₹ 200 کروڑ روپے سے زیادہ کی مصنوعات فروخت کرتی ہے۔ روح افزا کو سب سے پہلے دہلی میں حکیم حافظ عبدالمجید نے 1907 میں فروخت کیلئے پیش کیا تھا۔ سنہ 1947 میں تقسیم کے بعد ان کے ایک بیٹے نے ہمدرد نیشنل فاؤنڈیشن انڈیا اور دوسرے نے ہمدرد لیبارٹریز پاکستان قائم کی۔ دونوں کمپنیاں روح افزا تیار کرتی ہیں۔ہمدرد پاکستان کے نمائندے نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے عرب نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ان کی کمپنی ہندوستان کے ساتھ کسی بھی کاروبار میں ‘کبھی شامل نہیں’ تھی کیونکہ ‘یہ نہ تو ہمارا ڈومین ہے اور نہ ہی ہم اس ملک میں اپنی مصنوعات فروخت کرتے ہیں۔’
کمپنی کے مارکیٹنگ اور بزنس ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر فیض اللہ جواد نے عرب نیوز کو بتایا، ‘ہمدرد پاکستان کا بھارت میں روح افزا پر پابندی سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ کمپنی اس ملک کو اپنی مصنوعات برآمد نہیں کرتی ۔ ‘کچھ افراد ہماری مصنوعات کو مختلف ای کامرس پلیٹ فارمز پر فروخت کرتے ہیں ، ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ بیچنے والے کون ہیں جن پر ہندوستان میں روح افزا کی فروخت پر پابندی عائد ہے۔’ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کا ہمدرد پاکستان کے بین الاقوامی کاروبار پر ‘صفر اثر’ پڑے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں