اسلام آباد(آئی این پی )سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ آئی ایم ایف نے کہہ دیا ٹیکسز نہیں لگائیں گے تو مذاکرات نہیں کریں گے، ملکی معیشت کو موجودہ حکومت نے ڈبو دیا ہے، معاشی حالات اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ پاکستان عالمی اداروں اور آئی ایم ایف کے قرضوں کو بروقت ادا نہیں کر سکے گا۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف بات کرنے کے لیے تیار نہیں اور مطالبات بھیج رہا ہے، معاشی صورت حال کو موجودہ حکومت نے برے طریقے سے چلایا۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد ٹیکس لگائیں، آئی ایم ایف نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ گیس کی قیمتیں 45 فیصد تک بڑھائیں اگر اس حد تک ٹیکس لگیں گے تو طوفان بدتمیزی کس طرف جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے دور میں مہنگائی 14 سے 15 فیصد تک تھی اب 30 فیصد سے زائد ہے اور دو دنوں میں پاکستان کا رسک 62 فیصد سے 75 فیصد پر چلا گیا ہے، رسک 75 فیصد تک بڑھنا الارمنگ ہے کیونکہ قرضے نہیں ملیں گے۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے قرضے بروقت ادا نہیں کرسکے گا جبکہ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ حکومت کو ایک ہزار ارب کے ٹیکس لگانا ہوں گے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ مارکیٹ ماہرین و ہینڈلر بھی معاشی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہوتے ہیں انہی کی رائے پر کسی ملک کا رسک طے کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت اب تک 800 ارب روپے کے ٹیکس لگا چکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں