اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جلد روس سے تیل کی خریداری ممکن ہوجائےگی، امریکا سے کہہ دیا کہ وہ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتا۔
انہوں نے مسلم لیگ ن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو بچانے کیلئے حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا۔ سابق حکومت نے گزشتہ 4 سال میں معیشت تباہ کر دی، پاکستان سنگاپور کے بجائے سری لنکا بننے کے قریب پہنچ گیا تھا۔ڈالر کو آزاد چھوڑ کرملکی معیشت کا بیڑا غرق کردیا گی، ہم ڈالر کو 200 روپے سے کم کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ریاست کو بچانے کیلئے حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا۔نیوز ایجنسی کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے مسلم لیگ (ن) کے ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جلد روس سے تیل کی خریداری ممکن ہوجائے گی، امریکا سے کہہ دیا ہے کہ وہ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ دورہ امریکا کے دوران میری امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات ہوئی جس میں روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر بات چیت ہوئی، ہم نے امریکی حکام سے کہا کہ آپ ہمیں روس سے تیل خریدنے سے نہیں روک سکتے کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک بھارت بھی روس سے تیل کی خریداری کررہا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملاقات میں طے ہوا کہ ہم روس سے آئل خرید سکتے ہیں، امریکی حکام نے کہا کہ وہ جی سیون کا ایک پلیٹ فارم بنانے لگے ہیں یہ پلیٹ فارم روس سے تیل خریدنے کے نرخ کا تعین کرے گا اس سے اوپر قیمت پر روس سے آئل کوئی نہ خریدے۔ہماری کوشش ہوگی کہ انڈیا کے ساتھ جو روس کی شرائط ہیں ان ہی شرائط یا اس جیسی قریب قریب شرائط پر روس کے ساتھ تیل کی خریداری کی جائے، اس ضمن میں آئندہ کچھ ماہ میں آپ دیکھیں گے پاکستان کے حق میں حکومت اہم قدم اٹھائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب، چین اور یو اے ای کے ساتھ مالی معاملات ہیں۔
اس دورہ کے دوران بھی میری یواے ای کے حکام سے اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں، وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ان ملاقاتوں سے آپ دیکھیں گے کہ پاکستان کے لیے مزید بہتری ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ملاقاتوں کا مجموعی نتیجہ یہ ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں گوادرکے اندر ایک ریفائنری لگائے گا، سعودی عرب کی یہ تقریباً گیارہ یا بارہ ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ ہے، اس منصوبے کی شروعات اکتوبر 2015ء میں ہوئی تھیں اس وقت میں ریاض آیاتھا اور میر ی سعودی اعلی حکام سے ملاقاتیں ہوئی تھیں، پاکستان میں بعد میں سیاسی بحران اور حکومت کی تبدیلی کے باعث یہ ریفائنری نہیں لگ سکی تھی اب دوبارہ ریفائنری لگانے فیصلہ ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں