اسلام آباد(آئی این پی)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے چھوٹی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر ٹیکس کم کرنے کی سفارش کردی جبکہ 100فیصد رقم وصول کرنے کے باجود گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اورکمپنیوں کو20فیصد سے زیادہ رقم ایڈوانس میں نہ لینے کی ہدایت کر دی۔منگل کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نورعالم خان کی صدارت میں ہوا،
اجلاس میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کا معاملہ زیر بحث آیا، اجلاس میں سیکرٹری صنعت و پیداوار سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ،چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کون سے قانون کے تحت یہ پہلے پوری پیمنٹ لیتے ہیں، سیکرٹری صاحب یہ آپ کی طرف سے غفلت ہے، آپ کو چاہئے تھا وزیر اعظم کو بتاتے کہ عوام کے ساتھ ایسے ہورہا ہے، 100فیصد پیمنٹ لوگوں سے لیتے ہیں اور گاڑیاں لوگوں کو نہیں دیتے ، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک کمپنی نے تفصیلات دی ہیں کہ112ارب روپے کے ایڈوانس ان کے پاس تھے، نور عالم خان نے کہا کہ گاڑی کے ڈیلیوری ویسے ہی تاخیر کا شکار ہے، نور عالم خان نے استفسار کیا کہ پاکستان میں انجن بنتا ہے ؟ جس پر ایک کمپنی کے نمائندے نے کہا کہ انجن باہر سے آتا ہے باڈی پوری یہاں بنتی ہے، تین ہفتے سے ہماری فیکٹری بند ہے، نورعالم خان نے کہا کہ یہ20فیصد سے زیادہ رقم ایڈوانس نہیں لیں گے،اگر پوری پیمنٹ لیں گے تو ایک مہینے میں گاڑی دیں گے، ایسے نہیں ہوگا کہ 100 فیصد پیمنٹ لے لیں اور گاڑی نہ دیں،جس سے 100فیصد ادائیگی لے لی اس سے اضافی ادائیگی نہیں لی جائے گی،نور عالم خان نے کہا کہ جو موٹر سائیکل 48ہزار کی ملتی تھی وہ بھی 80 ہزار اور ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں