لاہور (پی این آئی) روپے نے ڈالر کی اونچی اڑان روک لی، ملکی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 1 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے پاکستانی روپے کی قدر میں اضافے کا شروع ہونے والا سلسلہ رواں ہفتے بھی جاری رہا۔ 11 کاروباری ایام میں انٹربینک میں ڈالر 19 روپے 79 پیسے سستا ہو چکا، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر ایک ماہ کی کم ترین سطح 219 روپے 92 پیسے کا ہو گیا۔
جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر مسلسل سستا ہونے کے بعد 223 روپے کی سطح پر آ چکا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈالر سستا ہونے سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 2572 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی کے حوالے سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ روپیہ مارکیٹ بیسڈ کرنسی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں روپے کو کھلا چھوڑ دیں، اس کے نتیجے میں ہنڈی و دیگر مافیا ڈالر کو بڑھا دے اور روپیہ کرنسی کو نیچے گرا دے۔انہوں نے کہا کہ میں پروفیشنل طور پر ثابت کرسکتا ہوں ڈالر کی درست قدر200 سے نیچے ہے، ابھی ڈنڈا چلایا نہیں اس کی نوبت نہیں آئی، مارکیٹ اس وقت صحیح سمت میں جارہی ہے، پاکستان کے قرض میں 2600 ارب قرض کی کمی ہوئی ہے۔اس سے پاکستان اور معیشت کو فائدہ ہورہا ہے، معاشی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ڈالر نیچے آرہا ہے تو 24 دنوں میں ڈالر 24 روپے مزید نیچے آ سکتا ہے۔
اکتوبر کے آخر تک ڈالر 200 روپے تک آجائے گا، ڈالر کی قدر نیچے گرنے سے اشیاء ، انرجی کی قیمتوں پر پڑے گا، فیول پر جو بجلی بناتے ہیں اس پر بھی اثر پڑے گا، اس وقت مہنگائی 23،24 فیصد پر ہے اس میں امپورٹڈ افراط زر بھی شامل ہے، ڈالر کی قدر میں کمی کا روپے پر بڑا اثر پڑے گا، مجھے بڑی امید ہے کہ 12سے 14فیصد تک لے آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں