واشنگٹن ( آئی این پی ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ عمران خان صرف ون مین شو چاہتے ہیں ،وہ سب سے پہلے قومی اسمبلی سے اپنے مستعفی ارکان اسمبلی سے کہیں کہ وہ سرکاری تنخواہیں لینا بند کر دیں ، افغانستان کے معاملے میں امریکہ اور دنیا کو ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے، ہمیں افغان حکومت کی مدد کرنی چاہیے،
عالمی برادری سے اپیل ہے کہ سیلاب کی تباہی کے بعد پاکستان پر واجب الادا قرضوں کے بوجھ کو ختم کیا جائے اور ترقی یافتہ ممالک قرضوں کے اس بوجھ کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پیکیج کی صورت میں تبدیل کرے ،امریکی ہم منصب سے میری ملاقات انتہائی اچھے ماحول میں ہوئی ، ہمارے تعلقات صرف موجودہ دورہ امریکہ سے ہی نہیں، میری وزارت کے پہلے دن سے ہی بہتر ہونا شروع ہو گئے تھے، موسمیاتی تبدیلی زمین کی بقاء کا وہ مسئلہ ہے جس کے لئے دنیا کو اب ایک ہونا ہوگا ۔ منگل کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ولسن سنٹر امریکہ میں منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو پاکستان سے متاثر 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کی داد رسی کرنی چاہیے ۔ سیلاب سے متاثرہ افراد میں چھ لاکھ حاملہ خواتین شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ سیلاب سے ملک میں بے روزگاری کو بڑھا دیا ہے ، لوگوں کو کنگال کر دیا ہے ۔ بڑے پیمانے میں فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور پاکستان کو اس وقت انتہائی مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے ۔ یہاں تک کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت نے جو معاہدے میں اہداف طے کیے تھے وہ بھی سیلاب میں بہہ گئے ہیں اور پاکستان میں آنے والے اس بحران کے ہم قطعی طورپر ذمہ داری نہیں ہیں اس وقت ملک سیلاب پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔ لوگوں میں وبائی امراض پھیلنے سے صحت کا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ اٹھ چکا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کے بیس ترقی یافتہ ممالک کی قیمت 33 ملین پاکستانی اپنی جان و مال کا نقصان کرکے چکا رہے ہیں ۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر کوئی بھی معاشی سٹرکچر نہیں بنایا گیا ہے ۔ ہم دنیا کے موسمیاتی نظام کو تباہ کرنے والے ملکوں سے پاکستان میں آنے والی تباہی کے ازالے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان پر واجب الادا قرض کے بوجھ کو ختم کیا جائے اور ترقی یافتہ ممالک قرضوں کے اس بوجھ کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پیکج کی صورت میں تبدیل کرے تاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے میں اپنا کردار ادا کر سکے ۔ اگر آج ترقیاتی ممالک نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہماری مدد نہیں کی تو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کہ موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں انسانیت کے ساتھ کیا اقدامات کیے گئے ۔ جب کہ اس معاملے میں امریکہ اور چین کو کام کرنا چاہیے ۔ اگر انہوں نے کچھ کام نہ کیا تو پھر دنیا کو موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے مسئلے سے بچایا نہیں جا سکے گا ۔ روس اور یوکرین کی جنگ سے ماحولیات پر برے اثرات پڑ رہے ہیں جب کہ موسمیاتی تبدیلی زمین کی بقاء کا وہ مسئلہ ہے جس کے لئے دنیا کو اب ایک ہونا ہوگا ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگرپاکستان موسمیاتی تبدیلی پر اپنا پورا بجٹ بھی لگا دے تو ناکافی اقدامات ہونگے ۔ پاکستان کی رائے یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے دنیا کی قیادت کرنی چاہیے ۔ عالمی سطح پر انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کے فروغ کے حوالے سے مثبت پیش رفت جاری ہے ۔ آج پاکستان میں زمینی حقائق بدل چکے ہیں ۔ پاکستان کے لئے حالیہ امریکی پالیسیاں ماضی کی نسبت زیادہ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن کے ساتھ میری ملاقات انتہائی اچھے ماحول میں ہوئی ہے اور ہمارے تعلقات صرف موجودہ دورہ امریکہ سے ہی نہیں میری وزارت کے پہلے دن سے ہی بہتر ہونا شروع ہو گئے تھے ۔ وزیر خارجہ بلنکن کے ساتھ دو گھنٹے کی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے جس میں بہت سے اہم امور پر سیر حاصل بحث بھی کی گئی اور امید کرتے ہیں کہ ہونے والی گفتگو کے سلسلے میں دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے نتائج جلد آئینگے ۔ وزیر خارجہ نے سوال کے جواب میں کہا کہ آج کا ہندوستان بہت مختلف ہے ۔ نریندر مودی ، من موہن سنگھ اور واجپائی جیسے بالکل نہیں ہیں مودی وہ ہے جو وزیر اعظم بننے سے پہلے تک امریکہ کا دورہ تک نہیں کر سکتے تھے ۔ اسے لوگ گجرات میں مسلمانوں کے ہونے والے قتل عام کا ذمہ دار سمجھتے تھے جب کہ نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے کے بعد سیکولر ہندوستان کی بنیادوں کو تبدیل کرنا شروع کیا اور آج ہندوتوا کا ہندوستان بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کشمیر میں یو این سیکیورٹی کونسل، عالمی قوانین اور یہاں تک کہ دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے چلے جا رہا ہے ۔ آج بھی کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے بھارتی فوج ظالمانہ اقدامات کر رہی ہے ۔ یہ تمام معاملات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کا اب ہندوستان کے ساتھ ذمہ دارانہ تعلق بنانے میں پریشانی پیدا ہو جاتی ہے کہ ہم کیسے ان مظالم کے جاری رہتے ہوئے ان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی طرف جائیں ۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی بات چیت کرنا خود کو مشکل میں ڈالنے کے مترادف ہے ۔ ہم پہلے بھی اور آج بھی ایک پر امن پڑوسی کے طور پر تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس کے لئے بھارت کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایف سکس ٹین طیارے کے معاملے پر ہندوستان کو اپ سیٹ ہی ہونا پڑے گا ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔ وزیر خارجہ نے سوال کے جواب میں کہا کہ آج بھی عمران خان کو میرا مشورہ یہی ہوگا کہ جمہوریت کا احترام کریں، جمہوری اداروں کا احترام کریں، اپنا کام کریں، اور اپنی ذاتی انا سے بالاتر ہو کر دیکھیں ،عمران خان کو کہتا ہوں کہ وہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کی عزت کریں کیونکہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص کے لئے علیحدہ سے کوئی سپیشل قانون بنا دیا جائے ۔ عمران خان وہ شخصیت ہے جس میں ملکی اہم معاملات سمیت کشمیر کے حوالے سے بریفنگ میں اپوزیشن کو ساتھ بٹھانا پسند نہیں کیا اور حکومت سے باہر آکر سیلاب متاثرین کے حوالے سے حکومتی اقدامات میں روڑے اٹکا رہے ہیں ۔ عمران خان صرف ون مین شو چاہتے ہیں ۔ انہیں سب سے پہلے کام کرنا چاہیے کہ وہ قومی اسمبلی سے اپنے مستعفی ارکان اسمبلی سے کہیں کہ وہ سرکاری تنخواہیں لینا بند کر دیں ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان کے معاملے میں امریکہ اور دنیا کو ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے ہمیں افغان حکومت کی مدد کرنی چاہیے ۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے افغانستان میں پیدا کردہ گند ہمارا نہیں ہے اور نہ ہی ہمارا اس سے کوئی تعلق ہے جب کہ اگر آج بھی افغانستان کے ساتھ انگیجمنٹس کو نہیں بڑھا یا گیا تو مستقبل میں پیچیدہ مسائل جنم لیں گے ۔ دہشتگرد گروہ دوبارہ سے منظم ہونگے جن کو دنیا نہیں سنبھال سکے گی ۔ ہمیں افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق ، بھوک کے خاتمے اور خواتین کے معاملات میں افغان حکومت سے جامع طور پر بات چیت کی ضرورت ہے۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے 80 ہزار زائد لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہو چکے ہیں، ماضی میں ہم پر تقریبا ہر روز دہشت گرد حملے ہوتے تھے اور ہم میں سے کوئی بھی اس کی طرف واپس نہیں جانا چاہتا حکومت کا فیصلہ ہے کہ خاص طور پر اپنے ملک کے اندر دہشگرد تنظیموں کا ساتھ نمٹا جائے گا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں