اسلام آباد (آئی این پی)وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور تحقیق نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ ہونے والے کسانوں کی بحالی کے لیے عالمی بینک 2 کروڑ 22 لاکھ ڈالر کی مالی مدد فراہم کرے گا۔وفاقی وزارت سے جاری بیان کے مطابق ورلڈ بینک کی طرف سے یہ اعلان اسلام آباد میں ورلڈ بینک کے جنوبی ایشیا کے علاقائی ڈائریکٹر برائے پائیدار ترقی جان اے روم اور وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ کے درمیان ملاقات کے دوران کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں کسان برادری اور فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے امداد اور بحالی کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر برائے پائیدار ترقی نے کہا کہ ورلڈ بینک اپنے پروگرام ٹڈی دل کی ایمرجنسی اور فوڈ سیکیورٹی کے ذریعے سیلاب متاثرہ اضلاع میں کسانوں کی بحالی کے لیے معاونت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ شدید سیلاب کی تباہی سے نمٹنے کے لیے وہ ورلڈبینک کے گروپ بورڈ کو بھی پاکستان کے لیے امداد بڑھانے کی درخواست کریں گے۔ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر برائے پائیدار ترقی نے مزید کہا کہ کسان برادری کی مدد کے لیے ورلڈ بینک صوبائی محکمہ زراعت کے ساتھ کام کر رہا ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے زرعی شعبے میں تباہی مچا دی ہے جس سے کسان برادری شدید متاثر ہوئی ہے اور ایسی نازک صورت حال میں ہم حالات کو معمول پر لانے کے لیے سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کی کوششوں پر توجہ دے رہے ہیں۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے کسانوں کی مدد کے لیے وزارت نے بیج اور کھاد پر سبسڈی دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو ربیع کے آئندہ سیزن کے لیے صوبوں کے ساتھ سبسڈی پر امدادی اشیا فراہم کرے گی اور تجویز کردہ سبسڈی کی سمری جلد ہی وفاقی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے گندم، خوردنی تیل کے بیج پر سبسڈی دینے کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقوں میں ہر کسان کو فی ایکڑ پر ایک کھاد کا بیگ دینے کا بھی منصوبہ تشکیل دیا ہے جن کی تقسیم صوبائی حکومتوں اور این ڈی ایم اے کے ذریعے کی جائے گی۔
ایک اور اجلاس میں طارق بشیر چیمہ نے ڈپارٹمینٹ آف پلانٹ پروٹیکشن(ڈی پی پی)کو اس ماہ کے آخر تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیج اور کھاد پہنچانے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ٹڈی دل کے حملوں کے خلاف عملی کارروائی کرنے کے لیے افزائش اور ہجوم والے علاقوں کا معائنہ کریں۔خیال رہے کہ پاکستان میں رواں سال جون میں شروع ہونے والی مون سون بارشوں کے بعد سیلاب نے تباہی مچا دی ہے جہاں ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ چکا ہے جبکہ سیلاب کی وجہ سے 1600 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔این ڈی ایم اے کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 7 لوگ جاں بحق ہو گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں