لاہور(پی این آئی) ڈالر نے پاکستانی روپے کی کمر توڑ ڈالی، 13 جماعتوں کی اتحادی حکومت کے 5 ماہ میں ڈالر نے نصف سینچری مکمل کر لی۔تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر نے موجودہ حکومت کے دور میں اپنی نصف سینچری مکمل کر لی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے تیسرے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں مزید 2 روپے 40 پیسے کا بڑا اضافہ دیکھا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 231 روپے 92 پیسے سے بڑھ کر 234 روپے 32 پیسے ہو گئی، یوں موجودہ حکومت کے صرف 5 ماہ کے عرصے میں ڈالر نے دوسری مرتبہ نصف سینچری مکمل کر لی۔یاد رہے کہ شہباز شریف اور اتحادی حکومت کے قیام کے وقت انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 182 روپے تھی۔ دوسری جانب معاشی ماہرین کی جانب سے ڈالر کی قیمت 250 روپے تک پہنچ جانے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق معاشی ماہرین نے رواں مالی سال کے دوران روپیہ کی قدر مزید گر جانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق رواں مالی سال کے دوران انٹربینک میں ڈالر کی اوسط قیمت 250 روپے رہنے کا امکان ہے۔ ماہرین کے مطابق دوست ممالک سے توقعات کے باوجود قرض نہ ملنے، ترسیلات زر اور ایکسپورٹس میں کمی آنے کی وجہ سے مارکیٹ میں روپے پر بہت زیادہ دباو ہے۔رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 3 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے، جبکہ ایکسپورٹس کا حجم بھی حکومت کے ہدف سے کم رہا ہے۔
ترسیلات زر اور ایکسپورٹس میں کمی آنے کے باوجود امپورٹس میں ضرورت کے مطابق کمی نہیں آئی، اسی لیے مارکیٹ میں ڈالر کی طلب میں اضافے کا رجحان برقرار ہے اور اسی وجہ سے ہر گزرتے دن کیساتھ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ترسیلات زر اور ایکسپورٹس کا ہدف حاصل نہ ہونے اور امپورٹس میں کمی نہ آنے کا رجحان رواں مالی سال کے اختتام تک جاری رہنے کا امکان ہے، اسی باعث بظاہر روپے کی قدر میں اضافے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں