اسلام آباد (پی این آئی)توانائی کی طلب میں اضافے کے امکانات کے باعث تیل کی قیمتوں میں ایک ڈالر تک کا اضافہ ہوا جبکہ ریٹس میں اضافے کے آؤٹ لک سے متعلق امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین کی جانب سے اشارے ملنے کی توقعات کے پیش نظر قیمت میں مزید اضافے کا امکان ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت میں 87 سینٹ یا 0.9 فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 100.21 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ فیوچر کی قیمت میں بھی 88 سینٹ یا 0.9 اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 93.40 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔گزشتہ روز تقریباً 2 ڈالر کی کمی کے بعد قیمتوں میں ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران ایک ڈالر تک کا اضافہ ہوا۔امریکا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اس میں اضافے کی رفتار پر قابو پانے سے متعلق غیر یقینی صورتحال کے باوجود رواں ہفتے تیل کی طلب میں کمی کے خدشات میں کمی دیکھی گئی۔رواں ہفتے کے دوران تیل کی بینچ مارک ٹریڈنگ کی قیمتوں میں تقریباً 3 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔اے این زیڈ ریسرچ کے تجزیہ کاروں نے کہا کہ جمعہ کے روز ہونے والی چیئرمین جیروم پاول کی تقریر سے قبل امریکی مرکزی بینک کے کچھ حکام کے بیانات کے باعث معاشی صورتحال پر غیر یقینی کے بادل چھاگئے تھے۔
اے این زیڈ ریسرچ تجزیہ کاروں نے اپنے نوٹ میں کہا کہ طلب میں اضافے کے واضح آثار سامنے نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 24 اگست تک جاری رہنے والے ہفتے کے دوران ٹام ٹام کا تازہ ترین کنجیشن انڈیکس ڈیٹا، ایشیا پیسیفک، یورپ اور شمالی امریکا میں شرح نمو میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کو ایران کی جانب سے تیل حاصل ہونے کے امکانات نے بھی قیمتوں کو سہارا دیا۔ذرائع نے بتایا کہ رواں ہفتے سعودی عرب کی جانب سے مجوزہ ممکنہ اوپیک پیداوار میں کٹوتی ایسے وقت میں سامنے آرہی ہے جب ایران کی تیل کی عالمی منڈی میں واپسی کے امکانات ہیں، اگر وہ مغربی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے پر اتفاق کر لیتا ہے۔سی ایم سی مارکیٹس کے تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ خام تیل کی منڈیوں میں استحکام برقرار رہ سکتا ہے، کیونکہ سپلائی کرنے والوں نے اشارہ دیا ہے کہ اگر تیل کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو وہ پیداوار میں کمی کردیں گے۔تہران، جوہری معاہدے کی بحال کے لیے یورپی یونین کے تیار کردہ حتمی مسودے پر واشنگٹن کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے۔
یورپی یونین کو جلد ہی اس کے جواب کی توقع ہے تاہم اب تک واضح نہیں ہے کہ اگر ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدہ طے پاجاتا ہے تو ایرانی تیل کی برآمدات دوبارہ شروع ہونے میں کتنا وقت درکار ہوگا۔اگر ایران پر عائد پابندیاں ہٹادی جاتی ہیں تو اسے اپنی موجودہ پیداوار 14 لاکھ بیرل سے اپنی مکمل استعداد 40 لاکھ بیرل کی حد تک پہنچنے میں تقریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں