اسلام آباد (پی این آئی) حکومت کی جانب سے پٹرول کی فی لٹرقیمت میں20 روپے تک اضافے کا امکان ہے، پٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس عائد ہونے پر ستمبر کے پہلے 15 روز کیلئے قیمت می اضافہ کیا جائے گا۔ دنیا نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے پٹرول کی فی لٹرقیمت میں20 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔
حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کے لیٹر آف انٹینٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے، اظہار آمادگی خط میں زرعی شعبے کیلئے بھی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا امکان ہے، اسی طرح رواں مالی سال اکتوبر سے10.5 فیصد پٹرولیم مصنوعات پر بھی سیلزٹیکس لگایا جائےگا۔پٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس عائد ہونے پر ستمبر کے پہلے 15 روز کیلئے قیمت بڑھائی جائے گا۔ یاد رہے ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق قومی اسمبلی سے بغیر منظوری ٹیکس ایمنسٹی اسکیم اور ٹیکس چھوٹ نہ دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم اور ٹیکس چھوٹ کی منظوری قومی اسمبلی سے لینا ہوگی، جبکہ ٹیکس چھوٹ کیلئے ایس آراو جاری کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔بتایا گیا ہے کہ یہ یقین دہانی لیٹرآف انٹنٹ(اظہارآمادگی میں کروائی گئی ہے۔ لیٹرآف انٹنٹ کے مطابق کسی بھی شعبے کو ٹیکس چھوٹ اور خفیہ اثاثے ظاہرکرنے کیلئے ایمنسٹی کی منظوری قومی اسمبلی سے لینا ہوگی۔ سیلزٹیکس کیلئے باہمی ہم آہنگی کے تحت صوبوں کےساتھ مل کرکام کرنا ہوگا اور اس کیلئے عالمی بینک کا تعاون حاصل ہوگا۔دوسری جانب جیو نیوز کے مطابق قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کا غیر ملکی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ پاکستان کو مالی سال 2023 میں 31 ارب ڈالر کی ضرورت رہے گی جس کیلئے پاکستان کو 38 ارب ڈالرفراہمی کی یقین دہانیاں کرائی گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ضرورت سے زائد فنڈنگ کا انتظام کرلیا ہے،مالی سال کے اختتام تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔اس برس فروری سے اب تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر کم ہوئے ہیں۔زرمبادلہ کے ذخائر آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر اور ادائیگیوں کی وجہ سے کم ہوئے۔مرتضیٰ سید کا کہنا تھا کہ مالی سال کے اختتام تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہوجائیں گے۔قبل ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو 15فیصد برقرار رکھا گیا ہے، تجارتی خسارہ کم ہوا ہے، آئی ایم ایف پروگرام جلد شروع ہوجائے گا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود کو 15فیصد برقراررکھتے ہوئے نئی مانیٹری پالیسی جاری کردی ، ترقی پذیر ممالک نے شرح سود میں تبدیلی نہیں کی، تجارتی خسارہ کم ہوا ہے، روپے کی قدر مستحکم کرنے کیلئے جاری کھاتوں کا خسارہ کم کرنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو میں رکھنا پہلا ہدف ہے، جولائی میں مہنگائی 24.93 فیصد رہی۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پالیسی ریٹ کو گزشتہ ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر800 بیسسز پوائنٹس بڑھایا گیا، معیشت کو مستحکم رکھنے اور خسارے کو قابو میں کرنے کیلئے800 پوائنٹس بڑھائے گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں