اسلام آباد (پی این آئی) وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ عذاب عمرانی کی نالائقی اور سی پیک دشمنی ہے ،عمران خان کا زیادہ بجلی پیداوار کا دعوی بالکل جھوٹ تھا، کورونا کے باعث بجلی کی ڈیمانڈ میں کمی ہوئی تھی، کمیشن تحقیقات کریگا کہ گزشتہ حکومت میں 3 ڈالر پر ایل این جی کیوں نہ خریدی گئی، نومبر سے بجلی کی قیمت کم ہونا شروع ہو جائے گی۔
وزیر توانائی خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت پورے ملک میں عوام کو لوڈشیڈنگ کی تکلیف کا سامنا ہے، لوڈشیڈنگ کی وجہ عذاب عمرانی کی نالائقی اور سی پیک دشمنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ خرم دستگیر خان نے کہاکہ عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، 30 جون کو پاکستان کی تاریخ کی بجلی کی بلند ترین طلب ریکارڈ کی گئی۔وزیر توانائی نے کہاکہ وزارت توانائی نے موسم سرما سے 20 فیصد زیادہ بجلی پیدا کی ہے، پیداوار سے زیادہ طلب ہے جس وجہ سے لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف دور میں 4 آر ایل این جی اور نیوکلیئر پلانٹ لگائے گئے، 7 سو میگاواٹ کا کروٹ ہائیڈرو الیکڑک کا پلانٹ پرسوں شروع ہوا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان کا زیادہ بجلی پیداوار کا دعوی بالکل جھوٹ تھا، کورونا کے باعث بجلی کی ڈیمانڈ میں کمی ہوئی تھی۔وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان کی صنعت کو مسلسل بجلی کی فراہمی جاری ہے۔خرم دستگیر نے کہاکہ بجلی کی ازسرنو بنیاد کا تعین کیا جانا ہے۔
بجلی کی ری بیسنگ ایک سال پانچ ماہ قبل کی گئی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اس دوران توانائی کے شعبے میں قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا، اس دوران کوارٹرلی ایڈجسٹمنٹ اور ری بیسنگ بھی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ 7 روپے 90 پیسے میں سے سبسڈی کا تعین کرنے کے بعد تین مراحل میں اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ نومبر سے بجلی کی قیمت کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ وزیر توانائی نے کہاکہ کمیشن تحقیقات کرے گا کہ گزشتہ حکومت میں 3 ڈالر پر ایل این جی کیوں نہ خریدی گئی۔ وزیر توانائی نے کہاکہ تحقیقاتی کمیشن میں تکنیکی ماہرین کا شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کمیشن کے حوالے سے وزیراعظم ہاوس میں مشاورت جاری ہے۔ وزیر توانائی نے کہاکہ نیپرا نے بجلی ٹیرف میں 7.90 روپے اضافہ تجویز کیا ہے،وزارت توانائی نے ٹیرف میں تین حصوں میں اضافے کی سفارش کی ہے،ٹیرف کو تین حصوں میں بڑھانے کا فیصلہ کابینہ کرے گی۔انہوں نے کہاکہ بجلی ٹیرف میں سبسڈی دینے کا فیصلہ ہونا بھی ابھی باقی ہے،فروری 2021 سے بجلی ٹیرف میں اضافہ نہیں ہوا،اس عرصے کے دوران ایندھن کی عالمی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ مصدق ملک نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ اپنے وسائل کو بروئے کار لائیں،ہر سال 10 فیصد مقامی گیس ختم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز کو مراعات دے کر نئے ذخائر دریافت کرنے کی کوشش کریں گے،ایسی ٹیکنالوجی استعمال کریں گے جس سے کم قیمت پہ ذخائر دریافت ہوں،بیورکریسی کسی کو چھت پہ سولر نہیں لگانے دیتی،شمسی توانائی کے حصول کیلئے لوگوں اور کمپنیز کو سہولت دیں گے،لوگ اپنی ضرورت بھی پوری کریں گے اور اضافی بجلی بیچ بھی سکیں گے۔مصدق ملک نے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ عوام کو موجودہ صورتحال بارے آگاہی دیں،جتنی گیس ہمیں چاہیے وہ موجود نہیں ہے،درآمدی گیس روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دستیاب نہیں۔ انہوں نے کہاکہ یورپ نے روس پہ جب سے انحصار کم کیا باقی ممالک کیلئے بحرانی کیفیت پیدا ہو گئی۔ مصدق ملک نے کہاکہ اگر یہ توانائی مل بھی جائے تجارتی خسارے کا بوجھ بڑھے گا۔انہوں نے کہاکہ اس ملک میں اب کوئی مناپلی نہیں بنے گی، چار سال پہلے تو بتایا جاتا تھا کہ ملک میں ضرورت سے زیادہ بجلی لگ گئی۔ مصدق ملک نے کہاکہ اگر ملک میں بجلی کی ضرورت تھی تو چار سال میں ایک میگاواٹ بھی کیوں نہیں بنائی گئی، بجلی کے جو پلانٹ گرمی میں بند ہے کیا وہ سردیوں میں مرمت نہیں کیا جا سکتا تھا، گزشتہ حکومت گیس کی قیمتیں خود سیٹ کرتی رہی اور ہمارے لیئے قانون بنا گئے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت جاتے جاتے ہمارے لیئے بارودی سرنگ بنا گئی، 40 ڈالر کی ایک ایل این جی پڑ رہی ہے جب یہ 12 ڈالر کی تھی تو کیوں نہیں خریدی گئی، ہماری کوشش ہے ملک دبارہ ٹھوکریں نہ کھائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں