لاہور (پی این آئی) کئی روز بعد پاکستانی روپیہ کی قدر میں بہتری، اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 2 روپے سے زائد کی کمی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کے معاملات طے پا جانے کی اطلاعات پر بدھ کے روز اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں واضح کمی آئی۔ کاروباری روز کے اختتام پر اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے 50 پیسے کمی سے 213 روپے کی سطح پر آ گیا۔
جبکہ دوسری جانب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا رجحان برقرار ہے۔ انٹربینک میں رواں ہفتے کے تیسرے کاروباری روز کے دوران ڈالر کی قیمت میں 45 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔ اعدادو شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 211 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 211 روپے 93 پیسے ہو گئی ہے۔پاکستانی روپے کی بے قدری کے حوالے سے دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف حکومت آنے کے بعد سے صرف ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ملکی قرضوں کے حجم میں ہزاروں ارب روپے کا اضافہ ہو چکا۔ڈھائی ماہ کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 روپے 50 پیسے مہنگا ہوا ہے، جبکہ انٹربینک میں ڈالر 28 روپے 55 پیسے مہنگا ہو چکا۔ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران پاکستانی روپے کی بے قدری اور ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضے کے حجم میں 3 ہزار 600 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس تمام صورتحال میں ماہرین معیشت کے مطابق حکومت اب معاشی صورتحال میں استحکام کیلئے مکمل طور پر آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہی ہے۔آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی اور پروگرام کی بحالی تک معاشی حالات میں استحکام آنے کے امکانات نظر نہیں آ رہے۔ جبکہ دوسری جانب کئی ماہ سے مسلسل تنزلی کا شکار رہنے والے پاکستانی روپیہ کو خطے کی بدترین کرنسی قرار دے دیا گیا ہے۔ ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران پاکستانی روپیہ نے ایشیاء کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں سب سے بدترین کارکردگی دکھائی۔
اس حوالے سے بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ رواں سال 2022 کے دوران 16 فیصد سے زائد گراوٹ کا شکار ہوا، جبکہ صرف گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5 فیصد سے زائد کا اضافہ ہو چکا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستانی روپیہ، جاپانی ین اور بنگلہ دیشی ٹکا رواں سال کے دوران اب تک ایشیاء کی 3 سب سے بدترین کرنسیاں رہی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں