لاہور (پی این آئی) پاکستانی روپیہ ایشیاء کی بدترین کرنسی قرار، ڈالر نے روپے کی کمر توڑ ڈالی، رواں سال کے دوران روپیہ کی قدر میں 16 فیصد سے زائد کمی ہو چکی۔ تفصیلات کے مطابق کئی ماہ سے مسلسل تنزلی کا شکار رہنے والے پاکستانی روپیہ کو خطے کی بدترین کرنسی قرار دے دیا گیا ہے۔ ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران پاکستانی روپیہ نے ایشیاء کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں سب سے بدترین کارکردگی دکھائی۔
اس حوالے سے بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ رواں سال 2022 کے دوران 16 فیصد سے زائد گراوٹ کا شکار ہوا، جبکہ صرف گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5 فیصد سے زائد کا اضافہ ہو چکا۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی روپیہ، جاپانی ین اور بنگلہ دیشی ٹکا رواں سال کے دوران اب تک ایشیاء کی 3 سب سے بدترین کرنسیاں رہی ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں کئی ہفتوں سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی مسلسل بے قدری کا جاری سفر رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ رواں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 1 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں منگل کے روز کاروباری اوقات کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں مزید ایک روپیہ 52 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق کاروباری روز کے اختتام پر انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 209 روپے 96 پیسے سے بڑھ کر 211 روپے 48 پیسے ہو گئی۔ جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی قیمت میں ایک روپیہ 50 پیسے کا اضافہ ہوا جس سے امریکی کرنسی کی قیمت 215 روپے 50 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی۔ پاکستانی روپے کی بے قدری کے حوالے سے دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف حکومت آنے کے بعد سے صرف ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے ملکی قرضوں کے حجم میں ہزاروں ارب روپے کا اضافہ ہو چکا۔ڈھائی ماہ کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 روپے 50 پیسے مہنگا ہوا ہے، جبکہ انٹربینک میں ڈالر 28 روپے 55 پیسے مہنگا ہو چکا۔ گزشتہ ڈھائی ماہ کے دوران پاکستانی روپے کی بے قدری اور ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضے کے حجم میں 3 ہزار 600 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس تمام صورتحال میں ماہرین معیشت کے مطابق حکومت اب معاشی صورتحال میں استحکام کیلئے مکمل طور پر آئی ایم ایف کی طرف دیکھ رہی ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی اور پروگرام کی بحالی تک معاشی حالات میں استحکام آنے کے امکانات نظر نہیں آ رہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں