اسلام آباد (پی این آئی)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے پیٹرول اور بجلی کی قیمت نہ بڑھائی تو ملک ڈیفالٹ کر جائے گا،سری لنکا سب سے زیادہ سبسڈی دے رہا تھا، آج سری لنکا میں تیل اور بجلی نہیں،اگلے مالی سال 40 سے 42 ارب ڈالر درکار ہیں، اس ملک کو ہم ٹھیک نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔آئی کیپ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی شرکت کی۔
خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ہمیں حکومت ملی تو کچھ معاشی مسائل تھے، میں نے کبھی بھی پاکستان کے ایسے حالات نہیں دیکھے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پاس مسائل ہیں لیکن اس کا حل نہیں ہے، اگر حل ہو بھی تو ہم عمل درآمد کیلئے تیار نہیں ہوتے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ اس سال 1600 ارب روپے بجلی کے شعبے میں نقصان ہوا، اس بار ہم آئے تو گردشی قرضہ 2500 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا، بجلی شعبے میں نقصان 3200 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم 30 روپے فی کلو واٹ بجلی پیدا کرکے 5 روپے میں فروخت کر رہے ہیں، گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ بھی 1500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ ڈیزل پر 53 روپے اور پیٹرول پر اس وقت بھی 19 روپے سبسڈی دے رہے ہیں مٹی کے تیل پر 24 روہے اور لایٹ ڈیزل پر 23 روپے سبسڈی دے رہے ہیں، ہم نے پیٹرول اور بجلی کی قیمت نہ بڑھائی تو ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سری لنکا سب سے زیادہ سبسڈی دے رہا تھا،
آج سری لنکا میں تیل اور بجلی نہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر آج قیمت نہیں بڑھائیں گے تو پھر تباہی ہےآئی ایم ایف معاہدہ نہیں کرے گا، اگلے مالی سال ہم نے دنیا کو 21 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگلے مالی سال 40 سے 42 ارب ڈالر درکار ہیں، وزیر خزانہاس ملک کو ہم ٹھیک نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اب مشکل فیصلے کرنا ہونگے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان میں سب سے زیادہ قرضہ عمران خان کے دور میں لیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ اگلے سال بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کی تعداد 90 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت پر بجٹ میں ڈائریکٹ ٹیکسوں پر فوکس کیا گیا ہے، اگلے سال 7000 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ 355 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات میں 75 فیصد ڈائریکٹ ٹیکس شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس مالی سال 6 ہزار ارب یا 6100 ارب روہے ٹیکس جمع ہوگا،
گزشتہ سال کے مقابلے 824 ارب روپے زیادہ ٹیکس اکھٹا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی ہدایت پر تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا گیا ہے، زیادہ آمدن والے طبقے پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔آئی کیپ کے صدر اشفاق یوسف تولا نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آئی کیپ نے پالیسی سازی میں حکومت کی ہمیشہ مدد کی،ہم غیر منافع بخش ادارہ ہیں ہم پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ آئی کیپ کی اس سلسلے میں مدد کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں