30 جون 2018 کے بعد سے ڈی اے پی کی قیمت میں193 ، یوریا میں 33فیصد اضافہ ہوا، قومی اسمبلی میں انکشاف

اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ 30 جون 2018 کے بعد سے ڈی اے پی کی قیمت میں193 فیصد جبکہ یوریا کی قیمت میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے، 30 جون 2018 کو یوریا کی فی تھیلا قیمت 1550روپے جبکہ 28 اپریل 2022 کو 2069 روپے تھی، 30 جون 2018 کو ڈی اے پی کی فی تھیلا قیمت 3248روپے جبکہ 28 اپریل2022 کو 9528 روپے تھی، پاکستان میں مستقبل قریب میں غذائی عدم تحفظ کا کوئی خطرہ نہیں ہے،

پاکستان میں گنے ،چاول مکئی ،آلو، پیاز اور مونگ کی بہت زیادہ پیداوار ہوئی ہے،گزشتہ تین سالوں کے دوران وزارت ریلوے اور اس کے اداروں سے متعلق آڈٹ پیراز کے حوالے سے تقریبا 23 انکوائریاں شروع ہوئی ہیں، وہ پراسس میں ہیں، ابھی تک کسی کو سزا نہیں ہوا، فوری طور پر پراسس کو تیز کیا جائے گا،ریلوے کا سالانہ خسارہ 50 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیرپارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے ارکان کے سوالوں کے براہ راست جبکہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور صنعت و پیداوار نے تحریری جوابات میں کیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا، وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران وزارت ریلوے اور اس کے اداروں سے متعلق آڈٹ پیراز کے حوالے سے تقریبا 23 انکوائریاں شروع ہوئی ہیں، وہ پراسس میں ہیں، ابھی تک کسی کو سزا نہیں ہوا،

فوری طور پر پراسس کو تیز کیا جائے گا،مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ ریلوے کا سالانہ خسارہ 50 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ رکن اسمبلی شکیلہ لقمان کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت ریلوے نے ایوان کو بتایا کہ مزار شریف ، کابل ،پشاور ریل راستہ کے ذریعے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ریلوے راستہ بنانے کی منصوبہ بندی گئی ہے۔ مارچ، 2021میں پاکستان ، افغانستان اور ازبکستان کی جانب سے اس منصوبہ پر عملدرآمد کے لیے روڈ میپ پر دستخط کیے گئے تھے،تاہم افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے منصوبہ پر سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہو سکا ہے۔دسمبر ،2021 میں تاشقند میں ایک اجلاس کے دوران تینوں ممالک کی جانب سے منصوبے پر دوبارہ سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا،منصوبہ پر عملدرآمد کے لیے ازبکستان کی جانب سے وزارت ریلویز کو مارچ ، 2022 میں دوبارہ نظر ثانی شدہ روڈ میپ ڈرافٹ شیئر کیا گیا۔ اس ضمن میں وزارت ریلویز کی جانب سے روڈ میپ پر معاہدہ کرنے اور اس کو حتمی بنانے کے لیے وزارت خارجہ امور خزانہ ڈویژن ، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت پی ڈی اینڈ ایس آئی ، تجارت و مواصلات سمیت متعلقہ وزارتوں کے بین الوزارتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ تمام وزارتوں کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد، روڈ میپ ڈرافٹ دستخط کے لیے افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

نظر ثانی شدہ روڈ میپ کے تحت منصوبہ کی سرگرمیاں افغانستان کی سیکورٹی صورتحال کی پیش نظر جولائی، 2022 سے شروع کی جائیں گی۔ رکن اسمبلی رضا ربانی کھر نے سوال کے تحریری جواب میں وزارت صنعت و پیداوار نے ایوان کو بتایا کہ 30 جون 2018 کو یوریا کی قیمت 1550روپے فی تھیلا تھی جبکہ 28 اپریل 2022 کو یوریا کی قیمت 2069 روپے فی تھیلا تھی، 30 جون 2018 کو ڈی اے پی کی قیمت 3248روپے فی تھیلا تھی جبکہ 28 اپریل 2022 کو ڈی اے پی کی قیمت 9528 روپے فی تھیلا تھی۔رکن اسمبلی شیخ روحیل اصغر کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں مستقبل قریب میں غذائی عدم تحفظ کا کوئی خطرہ نہیں ہے،پاکستان میں گنے ، چاول مکئی ،آلو، پیاز اور مونگ کی بہت زیادہ پیداوار ہوئی ہے،سال2021-22 میں پاکستان میں 88.7 ملین ٹن گنا ، 9.3 ملین ٹن چاول،9.7ملین مکئی، 7.73 ملین ٹن آلو، 2.17 ملین ٹن پیاز اور263.73 ہزارٹن مونگ کی پیداوار ہوئی، تاہم ، پاکستان میں آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ، سال 2030 میں اس کی آبادی 260 ملین جبکہ سال 2050 میں 380 ملین کے قریب متوقع ہے،اس طرح سے بڑھتی ہوئی آبادی ملکی قدرتی وسائل بالخصوص اراضی اور آبی وسائل کیلئے ایک خطرہ ہے۔ آبادی میں اس طرح سے تیزی سے اضافہ اور محدود وسائل مستقبل میں غذائی تحفظ کیلئے خطرہ کا باعث ہو سکتے ہیں۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں