اسلام آباد (پی این آئی) ملک میں موٹر سائیکل سواروں کو سستا پٹرول فراہم کرنے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا جانے لگا ۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ موٹر سائیکل سواروں کو مخصوص مقدار میں سستا پٹرول فراہم کرنے کیلئے کچھ پمپس مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ پٹرول پر سبسڈی ختم کر کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بڑھا سکتے ہیں لیکن سابق حکومت کی پٹرول پر دی گئی سبسڈی جاری نہیں رکھ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سبسڈی زیادہ تر امیر افراد کو دی جا تی ہے حالانکہ امیر افراد کو پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی ضرورت نہیں ، میں گاڑی میں پٹرول ڈلواتا ہوں تو 1600 کی سبسڈی حکومت دیتی ہے اور حکومت یہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتی تاہم ضرورت مند افراد کو سبسڈی دینے کیلئے متعدد تجاویز زیر غور ہیں ، موٹر سائیکل سواروں کو مخصوص مقدار میں سستا پٹرول فراہم کرنے کیلئے متعدد تجاویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور ان کیلئے کچھ پمپس مختص کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے ، جلد ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت مذاکرات ہوئے اور جلد ہی زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ اور مہنگائی کم کریں گے ، اس سلسلے میں آئی ایم ایف مشن اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا جس سے قرض کی حد 6 ارب ڈالر سے زائد کرنے کی درخواست کریں گے۔ ادھر جیو نیوز نے باوثوق ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 20 روپے فی لٹر اضافے پر غور کیا جارہا ہے ، مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء شاہد خاقان عباسی اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے بنیادی کام کر رہے ہیں کیوں کہ حکومت کا خیال ہے کہ تیل کی قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے اس لیے پٹرولیم مصنوعات پر عمران خان حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی واپس لینا ہوگی۔
بتایا گیا ہے کہ سابقہ حکومت کے آخری دور میں تیل پر دی گئی بڑی سبسڈی کے ملک کی معیشت پر منفی اثرات پڑے ہیں ، اسی لیے وزیراعظم شہباز شریف کی تقرری کے فوری بعد متعلقہ حکام نے انہیں تجویز دی کہ پیٹرول کی قیمت میں 21 روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 50 روپے فی لٹر اضافہ کیا جائے تاہم وزیراعظم نے سیاسی وجوہات کے پیش نظر کوئی اضافہ نہیں کیا لیکن اب نئی حکومت کی طرف سے مذکورہ یکمشت اضافے کے باوجود مکمل سبسڈی واپس نہیں لی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں