اسلام آباد(پی این آئی) ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر پاکستان میں پہلی بار ڈیزل کی قیمت 200روپے فی لیٹر تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے 16تاریخ سے شروع ہونے والے آخری دو ہفتوں میں نئی حکومت کو ڈیزل کی قیمت میں 60روپے 54پیسے فی لیٹر کا اضافہ کرنا پڑے گا یا پھر موجودہ قیمت کو برقرار رکھنے کے لیے سبسڈی دینی پڑے گی۔
حکام کے مطابق اگر لیڈرشپ قیمت میں اضافے کا آپشن منتخب کرتی ہے تو ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 204.69روپے ہو جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی حکومت اس معاملے پر ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہو گی اور غالب امکان ہے کہ وہ عوامی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے ڈیزل کی قیمت میں اضافہ نہیں کرے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے مارچ کے وسط سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رکھی ہیں جس کی وجہ سے اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں پٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی 30ارب روپے تک پہنچ گئی۔ دوسری طرف تحریک انصاف کی حکومت کا قیمتیں تبدیل نہ کرنے کے فیصلے کو قانونی تحفظ بھی حاصل نہیں ہے کیونکہ اس کی سرکاری طور پر منظوری نہیں دی گئی۔ اگر موجودہ حکومت بھی تیل کی قیمتوں پر سابق حکومت کی پالیسی کو اپناتی ہے تو اسے 16سے 30اپریل کے لیے مزید 30ارب روپے کی سبسڈی دینی پڑے گی۔ مجموعی طور پر اپریل کے مہینے میں تیل کی قیمتیں مستحکم رکھنے پر 60ارب روپے خرچ ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں