اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ روز اسپیکر کی رولنگ غیرآئینی قرار دیے جانے اور قومی اسمبلی بحال کرنے کے فیصلے کے بعد آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں واضح کمی آگئی۔تفصیلات کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 2.36 روپے کی کمی سے 185.81 روپے کی سطح پر آگیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈالر کی قدر میں تین روپے سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جس کے بعد ڈالر 189 روپے تک پہنچ گیا تھا تاہم ڈالر 188 روپے پر بند ہوا تھا۔ ملکی سیاسی صورت حال کے پیش نظر روپے کے مقابلے ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچ چکا ہے۔
فاریکس مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ہی روز میں انٹر بینک میں ڈالر188روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 190روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا ہے ۔رپورٹ کے مطابق انٹربینک اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میںروپے کے سامنے ڈالر بے قابو ہو گیا ہے ۔4 مارچ کے بعد سے ملک میں ڈالر کی قدر میں 11 روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران روپے کی قدر اب تک 19.50 فیصد گھٹ چکی ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو انٹر بینک میں2.15روپے کے ریکارڈ اضافے سے روپے کے مقابلے ڈالرکی قیمت خرید 186.10روپے سے بڑھ کر188.20روپے اور قیمت فروخت 186.25روپے سے بڑھ کر188.40روپے ہو گئی اسی طرح مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں3روپے کے ریکارڈ اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید 186.50روپے سے بڑھ کر189روپے اور قیمت فروخت187روپے سے بڑھ کر190روپے ہو گئی
فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں بھی2روپے کا اضافہ ہوا جس سے یورو کی قیمت خرید 201روپے سے بڑھ کر202.50روپے اور قیمت فروخت203روپے سے بڑھ کر205روپے ہو گئی اسی طرح2.50روپے کے نمایاں اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید 241روپے سے بڑھ کر243روپے جبکہ قیمت فروخت243.50روپے سے بڑھ کر246روپے پر جا پہنچی ۔چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے روپے کی قدر میں
مسلسل کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ معیشت کو نقصان پہنچاہا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ماہ میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات میں ڈیڈ لاک اور بڑھتی امپورٹ روپے پر جاری دباؤ بڑھارہی ہیں جس کے اثرات سے روپیہ روز بروز کمزور ہورہا ہے۔چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن نے
اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ قیمت کو کنٹرول کرنے کے لییمداخلت کرے اور سٹے بازی میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی کہ وہ سیاسی معاملات پر فوری فیصلہ سنائے تاکہ غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو اور بے چینی کی فضا ختم ہو۔دوسری جانب کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ درآمد کنندگان کو ادائیگیوں کے لیے ڈالر کا بندوبست کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔سیاسی صورتحال کی وجہ سے جہاں حکومت خود بحران کا شکار ہے،
وہیں پالیسی ساز روپے کی روز بروز گرتی ہوئی قدر کی کوئی واضح وجہ بتانے سے قاصر ہیں۔تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ فری فلوٹ ایکسچینج ریٹ آئیڈیا کام نہیں کر رہا اور وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ استحکام لانے میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ معیشت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ روپے کی بدترین گراوٹ کی وجہ سے پیداواری لاگت میں پہلے ہی 20 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے خام مال کی درآمدی لاگت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کی موجودہ صورتحال پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی ڈالر کی بڑھتی ہوئی مانگ کے سبب ایسا ہوا ہے
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں