واشنگٹن (پی این آئی) امریکا نے روسی تیل اور گیس پر پابندی عائد کر دی،تیل کی عالمی مارکیٹ میں بھونچال، برطانوی خام تیل 132 ڈالرز سے بھی اوپر چلا گیا، امریکی خام تیل 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق عالمی مارکیٹ میں دوران ٹریڈنگ خام تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرین جنگ کے باعث روس کے تیل اور گیس پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کے روز اپنے اعلان میں امریکی صدر نے کہا کہ روس سے تیل، گیس اور توانائی کی درآمد پر بھی پابندی ہوگی، اس فیصلے کی امریکیوں کو بھی قیمت چکانی پڑے گی، روسی تیل پر پابندی کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، ڈیموکریٹس اور ریپبلکن نے مل کر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔امریکی صدر کے اس اعلان کے فوری بعد تیل کی عالمی مارکیٹ میں ہلچل دیکھنے میں آئی۔آخری اطلاعات تک برطانوی خام تیل 132 ڈالرز سے بھی اوپر چلا گیا، جبکہ امریکی خام تیل 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ امریکی خام تیل 127 ڈالرز سے زائد کی قیمت پت ٹریڈ ہو رہا ہے۔ اس سے قبل روس کے نائب و زیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے روسی تیل پر پابندی کے حوالے سے دنیا کو خبردار کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الیگزینڈر نوواک نے خبر دار کیا کہ روسی تیل پر پابندی لگائی گئی تو اس کے عالمی منڈی پر تباہ کن نتائج ہوں گے اور فی بیرل تیل کی قیمت 300 ڈالر تک پہنچ جائے گی۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روسی تیل پر عالمی پابندی عائد کرنے کا معاملہ زیرِ غور ہے لیکن جرمنی اور ہنگری نے مخالفت کی۔ انہوں نے مزید کہا روسی تیل اور گیس کے بغیر یورپ اپنی توانائی کی ضروریات پوری نہیں کرسکتا، روسی تیل پر پابندی کی خبروں پر دنیا بھر کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ بورس جانسن کا کہنا تھا کہ روسی تیل پر پابندی کی خبروں پر خام تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں