پیٹرول کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے سے قبل ہی عوام کیلئے بُری خبر آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) پٹرول کی قیمت میں ممکنہ اضافے سے قبل این ایل جی مہنگی ہوگئی، اوگرا کی جانب سے ایل این جی کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے فروری کیلئے ایل این جی کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اوگرا نے فروری کیلئے سوئی ناردرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 13.56 ڈالرمقرر کی ہے جب کہ سوئی سدرن سسٹم پرفروری کیلئے ایل این جی کی نئی قیمت 14.07 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔

اوگرا کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر کے مقابلے میں جنوری میں ایل این جی کی قیمت 1.91 ڈالربڑھی، سوئی ناردرن سسٹم پرایل این جی کی قیمت 0.94 ڈالر اور سوئی سدرن سسٹم پر 1.91 بڑھی۔دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی خام تیل کی قیمت کی وجہ سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان ہے۔جیو نیوز کے مطابق یکم فروری سے عالمی منڈی میں پٹرول ساڑھے 6 روپے فی لیٹر جب کہ ڈیزل 5 روپے فی لیٹر مہنگا ہو سکتا ہے۔گذشتہ اعلان کا فرق منتقل ہوا تو پٹرول کی قیمت میں 13 روپے فی لیٹر اضافہ ہو سکتا ہے۔ایسی صورت میں ڈیزل کی قیمت 18 روپے فی لیٹر بڑھ سکتی ہے۔گذشتہ روز وزیر خزانہ شوکت ترین نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے اہم بیان جاری کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر نیچے نہیں رکھ سکتے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا لیکن یہ زیادہ دیر چلے گا نہیں، عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھ رہی ہوں تو اسے عوام پر منتقل کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ 31 جنوری 2022ء کو وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد کردی تھی۔ وزیراعظم نے پٹرول11 روپے اور ڈیزل 14 روپے بڑھانے کی سمری کو منظور نہیں کی تھی ، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پوری دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن پاکستانی عوام کو مہنگائی سے بچانے کیلئے حکومت ہرممکن کوشش کرے گی۔اس لئے وزیراعظم نے اس سمری کو ڈیفر کردیا۔حکومتی ذرائع نے کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے سے حکومت 30 ارب روپے کا نقصان برداشت کرے گی۔کہا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، تاہم پاکستان میں قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے 30 ارب روپے کے ریونیو کا خسارہ ہو گا، جبکہ سیلز ٹیکس اہداف سے کم ہونے پر سالانہ 260 ارب روپے کا خسارہ ہو گا۔

close