کراچی(پی این آئی) حکومت کی طرف سے ایکسچینج کمپنیوں پر ’ود ہولڈنگ ٹیکس‘ نافذ کیے جانے کے بعد ڈالر کی قیمت 200روپے سے بھی اوپر جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ایکسچینج کمپنیوں کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی طرف سے کروڑوں روپے کے نوٹسز بھی موصول ہو رہے ہیں۔ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں نے بتایا ہے کہ انہیں ایف بی آر کی جانب سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی عدم ادائیگی پر نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں جس کو 2016ءمیں واپس لے لیا گیا تھا۔
ٹیکس نوٹسز کی وجہ سے ایکسچینج کمپنیوں میں افراتفری مچ گئی ہے اور کمپنیوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس لاگو ہونے سے قیمت میں جو اضافہ ہو گا وہ صارفین کو منتقل کر دیا جائے گا جس سے ڈالر کی قیمت 200سے روپے سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ انہیں ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ایک ارب سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کے نوٹسز موصول ہو رہے ہیں۔ یہ ٹیکس 2014ءمیں نافذ کیا گیا اور 2016ءمیں واپس لے لیا گیا تھا۔ کمپنیاں اس16فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کا بوجھ صارفین کو منتقل کر دیں گی، جو کہ ایک ڈالر پر 20روپے سے زائد ہو گا۔
اگر ایسا ہوتا ہے اور ڈالر کی قیمت 200سے اوپر جاتی ہے تو ایکسچینج کمپنیوں کے قانونی کاروبار کی جگہ بلیک مارکیٹ لے لے گی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ سمجھ سے باہر ہے جبکہ مارکیٹ پہلے ہی غیر مستحکم اور حکومت دباؤ میں ہے۔ ہمیں تو یہ حکومت کے خلاف سازش لگتی ہے کیونکہ اس سے حکومت پر جو دباؤ آئے گا وہ اسے شاید برداشت نہیں کر پائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں